'ناسا' کے سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ اگر اسپیس پر سبزیاں اگانے کا یہ طریقہ کامیاب ہوگیا تو اس سے خلانوردوں کو روزانہ کی بنیاد پر تازہ کھانا کھانے کو ملےگا۔
کراچی —
ناسا نے اسپیس اسٹیشن پر سبزیاں اگانے کی تیاری کرلی ہے اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر 'ویجی' نامی ایک پودا لے جایا گیا ہے۔
امریکی خلانورد اسپیس اسٹیشن پر 'ویج - ون' نامی ایک تجربہ کریں گے جس کے نتیحے میں اسپیس پر محفوظ طریقوں سے سبزیاں اگائی جاسکیں گی۔
اس مقصد کے لیے سبزیوں کے پودوں کو ایل ای ڈی کی لال، نیلے اور سبز رنگ کی روشنیوں والے خصوصی لفافوں میں رکھاگیا ہے۔ سبزیاں اگانے کے اس سسٹم کو روشنی اور ایک خاص گیس اور حرارت ملے گی جس سے سبزیوں کے پودوں کی نشونما ہوسکے گی۔
'ناسا' کے سائنس دانوں کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویجی نامی یہ پودا امریکی خلانوردوں اور محققین کی جناب سے اسپیس پر تازہ سبزیاں پیدا کرنے اور بڑے پودے لگانے کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کھانے کو محفوظ بنانا ہماری پہلی ترجیح ہوگی۔
'ناسا' کے سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ اگر اسپیس پر سبزیاں اگانے کا یہ طریقہ کامیاب ہوگیا تو اس سے خلانوردوں کو روزانہ کی بنیاد پر تازہ کھانا کھانے کو ملےگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ باغبانی کے تجربے کی کامیابی خلانوردوں کو زمین پر رہنے جیسا احساس بھی دلائے گی۔
امریکی خلانورد اسپیس اسٹیشن پر 'ویج - ون' نامی ایک تجربہ کریں گے جس کے نتیحے میں اسپیس پر محفوظ طریقوں سے سبزیاں اگائی جاسکیں گی۔
اس مقصد کے لیے سبزیوں کے پودوں کو ایل ای ڈی کی لال، نیلے اور سبز رنگ کی روشنیوں والے خصوصی لفافوں میں رکھاگیا ہے۔ سبزیاں اگانے کے اس سسٹم کو روشنی اور ایک خاص گیس اور حرارت ملے گی جس سے سبزیوں کے پودوں کی نشونما ہوسکے گی۔
'ناسا' کے سائنس دانوں کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویجی نامی یہ پودا امریکی خلانوردوں اور محققین کی جناب سے اسپیس پر تازہ سبزیاں پیدا کرنے اور بڑے پودے لگانے کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کھانے کو محفوظ بنانا ہماری پہلی ترجیح ہوگی۔
'ناسا' کے سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ اگر اسپیس پر سبزیاں اگانے کا یہ طریقہ کامیاب ہوگیا تو اس سے خلانوردوں کو روزانہ کی بنیاد پر تازہ کھانا کھانے کو ملےگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ باغبانی کے تجربے کی کامیابی خلانوردوں کو زمین پر رہنے جیسا احساس بھی دلائے گی۔