قومی اسمبلی: الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیےرقم فراہم نہ کرنے کی تحریک منظور

فائل فوٹو

قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے فراہم نہ کرنے کی تحریک کثرتِ رائے سے منطور کر لی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم نہ کرنے کی رپورٹ کی منظوری دی تھی۔ بعد ازاں اس قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک کی صورت میں قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

قائمہ کمیٹی میں معاملہ جانے سے قبل وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس کی صدارت وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کی تھی۔کابینہ کے اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ قومی اسمبلی کو بھیجا جائے گا اور پارلیمنٹ فیصلہ کرے گی کہ فنڈز کا اجرا ہونا ہے یا نہیں۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو خوش کرنے کے لیے انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا گیا۔

دوسری جانب تحریکِ انصاف نے انتخابات کے لیے فنڈز کے عدم اجرا کو توہینِ عدالت قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا عدالتِ عظمیٰ کی حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ وزیرِ اعظم اور کابینہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز اجرا کیس میں اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کیے جائیں۔

اس وقت بھی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت کو پارلیمنٹ نے فنڈز دینے سے منع کیا ہے تو فنڈز کیسے جاری ہو سکتے ہیں۔

جمعے کو چیف جسٹس عمر عطابندیال نے اس معاملے پر اِن چیمبر سماعت کی تھی جہاں عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اور الیکشن کمیشن کے حکام کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

بعدازاں چیف جسٹس نے نو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں اسٹیٹ بینک اور وزارتِ خزانہ کے حکام سے کہا کہ وہ 18 اپریل تک حکم کی تعمیل پر رپورٹ جمع کرائیں۔ حکم کی تعمیل سے متعلق یہ رپورٹ کل عدالت میں پیش کی جائےگی۔

Your browser doesn’t support HTML5

‘پارلیمان کی قانون سازی کا حق تسلیم نہیں کرنا تو الیکشن کا مذاق بھی ختم کریں’

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہے، تاہم وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔ حکومتی اتحاد پارلیمان سے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کے انعقاد کی قرار داد بھی منظور کر چکا ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کے حوالے سے بھی قانون سازی کی جا چکی ہے۔