بھارت میں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما راہل گاندھی پیر کو منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں بیان قلم بند کرانے کے لیے تحقیقاتی ادارے 'انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ' کے روبرو پیش ہوگئے ہیں۔ ان کے ہمراہ کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور بہن پریانکا گاندھی بھی تھیں۔
راہل گاندھی صبح 11 بج کر دس منٹ پر ای ڈی کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے کاغذی کارروائی مکمل کی۔ اس کے بعد ان سے پوچھ گچھ شروع ہوئی جو تین گھنٹے تک جاری رہی۔
ان کے ساتھ ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی تھیں۔ وہ راہل گاندھی کو ای ڈی کے دفتر چھوڑ کر حراست میں لیے گئے کانگریسی کارکنوں اور رہنماؤں سے ملاقات کرنے تغلق روڈ تھانے پہنچیں۔
راہل گاندھی کو دو بج کر دس منٹ پر لنچ کے لیے جانے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران وہ پرینکا گاندھی کے ساتھ سرگنگا رام اسپتال میں داخل اپنی والدہ سونیا گاندھی سے ملنے پہنچے۔
راہل گاندھی لنچ کے بعد دوبارہ ساڑھے تین بجے ای ڈی کے دفتر پہنچے۔ خیال ہے کہ وہاں انہوں نے پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی شق نمبر 50 کے تحت اپنا بیان درج کرایا۔
دریں اثنا کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے پورے دن کانگریسی کارکنوں اور رہنماؤں پر حملے جاری رہے۔
ان کے مطابق پورے ملک میں ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ تشد کیا گیا ہے۔ سینئر رہنما اور سابق وزیر پی چدمبرم کو دھکا دیا گیا۔ ان کا چشمہ زمین پر گر گیا۔ ان کی بائیں پسلی میں ہیئر لائن فریکچر ہوا ہے۔ ان کے مطابق دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی ہاتھا پائی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چہ پولیس نے اجازت نہیں دی ہے لیکن پارٹی کا احتجاج جاری رہے گا۔ رپورٹس کے مطابق ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں کانگریسی کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
جب کہ دہلی پولیس نے راجستھان اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ اشوک گہلوت اور بھوپیش بگھیل اور رندیپ سرجے والا، ادھیر رنجن چودھری، کے سی وینوگوپال، دیپیندر ہڈا اور جے رام رمیش سمیت متعدد سیاست دانوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
SEE ALSO: سونیا اور راہل گاندھی منی لانڈرنگ کیس میں طلب، کانگریس کا انتقامی کارروائی کا الزامکانگریس رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی کارروائی جمہوریت پر حملہ ہے اور وہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔
احتجاج راہل گاندھی کی ناجائز دولت بچانے کے لیے ہو رہا ہے، بی جے پی
ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج جمہوریت کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ راہل گاندھی کی 2000 کروڑ روپے کی املاک کو، جو کہ ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی ہے، بچانے کے لیے ہو رہا ہے۔
مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ احتجاج تحقیقاتی ایجنسی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل غلط طریقے سے حاصل کی گئی دولت کو بچانے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کو اس طرح یرغمال نہیں بنایا گیا تھا۔
راہل گاندھی کی پیشی سے قبل کانگریس کے رہنماؤں اور کارکنوں نے نئی دہلی میں پارٹی مرکز کے باہر احتجاج کیا۔ کارکنوں نے راہل گاندھی کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
کانگریس کی جانب سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر کے باہر اور شہر کے مختلف مقامات پر بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
پولیس نے تحقیقاتی ایجنسی کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے والے کانگریس کے کئی سینئر رہنماؤں سمیت متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
یاد رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے حال ہی میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور ان کے صاحب زادے راہل گاندھی کو 'نیشنل ہیرالڈ کیس' میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔
کرونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے سونیا گاندھی نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے روبرو پیش ہونے کے لیے تین ہفتوں کی مہلت طلب کی تھی جب کہ راہل گاندھی کو بیان قلم بند کرانے کے لیے آج پیش ہونا ہے۔
کانگریس کی عبوری صدرسونیا گاندھی نئی دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی ان کی خیریت دریافت کرنے اسپتال گئے۔
سونیا گاندھی کو اتوار کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ انہیں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے سبب علاج کے لیے یہاں لایا گیا۔
سونیا گاندھی کی خیریت دریافت کرنے کے بعد راہل گاندھی دوبارہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ آئے جہاں ان سے وقفے کے بعد ایک بار پھر سوال و جواب کے سیشن کا آغاز ہوا۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سبرامانین سوامی نے گاندھی خاندان کے خلاف 2012 میں یہ کیس درج کرایا تھا جو مقامی سطح پر 'نیشنل ہیرالڈ کیس' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
گاندھی خاندان پر الزام ہے کہ اس نے پارٹی فنڈز کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے 20 ارب روپے مالیت کے اثاثوں کے حصول کے لیے پارٹی کے ادارے ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (اے جے ایل) پر قبضہ کیا، جو پارٹی کا اخبار نیشنل ہیرالڈ شائع کرتا تھا۔ تاہم کانگریس نے ان الزامات کی بارہا تردید کی ہے۔
کانگریس کے رہنما رندیپ سنگھ سرجیوالا نے پیر کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران برطانیہ کانگریس کی آواز دبانے میں ناکام رہا تو موجودہ حکومت کس طرح یہ آواز دبا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے مودی حکومت نے کانگریس کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ ان کے بقول "ہم آئین کے محافظ ہیں، نہ ہی خوفزدہ ہوں گے اور نہ ہی جھکیں گے۔"
میڈیا رپورٹس کے مطابق راہل گاندھی کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلبی کے خلاف بھارت کے مختلف شہروں میں کانگریس کے احتجاج کرنے والے کارکنان کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔