امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے بھی اسٹونیا، لتھوینیا اور لٹویا میں اپنے مزید طیارے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔
نیٹو یوکرین کی صورتحال کی نگرانی کے لیے اس کے سرحدوں کے قریب رکن ممالک پولینڈ اور رومانیہ میں اپنے طیارے تعینات کر رہا ہے۔
'ایئربورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹمز' کے تحت نگرانی کے لیے طیارے بھیجنے کا فیصلہ اس مغربی اتحاد کے 28 ممبران کی منظوری کے بعد کیا گیا۔
نیٹو کے بقول اس تعیناتی کا مقصد " اتحاد کو صورتحال سے متعلق آگاہی" فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ ہفتے نیٹو نے کہا تھا کہ وہ ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا میں روس نے اپنی فوجیں بھیجی ہیں، وہ روس کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کا از سر نو جائزہ لے گا۔
امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے بھی اسٹونیا، لتھوینیا اور لٹویا میں اپنے مزید طیارے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ ان تینوں ملکوں کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں۔ مزید برآں گائیڈڈ مزائل شکن نظام والا امریکی بحری جہاز آئندہ دنوں میں بحیرہ اسود میں رومانیہ اور بلغاریہ کے جنگی جہازوں کے ساتھ موجود ہوگا۔
ماسکو نے سرکاری طور پر ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجی کرائمیا پر قبضے میں حصہ لے رہے ہیں۔ لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں روس میں اندراج شدہ گاڑیوں پر سوار وردیوں میں ملبوس لوگ یہاں پہنچے اور وہ آزادانہ طور پر اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ سب روسی ہیں۔
'ایئربورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹمز' کے تحت نگرانی کے لیے طیارے بھیجنے کا فیصلہ اس مغربی اتحاد کے 28 ممبران کی منظوری کے بعد کیا گیا۔
نیٹو کے بقول اس تعیناتی کا مقصد " اتحاد کو صورتحال سے متعلق آگاہی" فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ ہفتے نیٹو نے کہا تھا کہ وہ ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہ یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا میں روس نے اپنی فوجیں بھیجی ہیں، وہ روس کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کا از سر نو جائزہ لے گا۔
امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے بھی اسٹونیا، لتھوینیا اور لٹویا میں اپنے مزید طیارے تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ ان تینوں ملکوں کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں۔ مزید برآں گائیڈڈ مزائل شکن نظام والا امریکی بحری جہاز آئندہ دنوں میں بحیرہ اسود میں رومانیہ اور بلغاریہ کے جنگی جہازوں کے ساتھ موجود ہوگا۔
ماسکو نے سرکاری طور پر ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجی کرائمیا پر قبضے میں حصہ لے رہے ہیں۔ لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں روس میں اندراج شدہ گاڑیوں پر سوار وردیوں میں ملبوس لوگ یہاں پہنچے اور وہ آزادانہ طور پر اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ سب روسی ہیں۔