شمالی بحر اوقیانوس کی دفاعی تنظیم (نیٹو) کے سربراہ نے بدھ کو امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اتحاد کو ’’روس سے زیادہ جارحانہ‘‘ نوعیت کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جس میں روس کی جانب سے ’انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیر ٹریٹی‘ کی خلاف ورزیوں کا معاملہ شامل ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژاں اسٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ ’’نیٹو کا یورپ میں جوہری میزائل نصب کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ’’نیٹو ہمیشہ ضروری اقدام کرتا رہے گا، تاکہ قابل بھروسہ اور مؤثر دفاع فراہم کیا جاتا رہے‘‘۔
اپنے خطاب میں اسٹولٹنبرگ نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ دفاعی اتحاد تاریخ کی کامیاب ترین حقیقت ہے‘‘، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر اس کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
تقریر کے دوران کانگریس کے ارکان نے کئی بار تالیاں بجا کر اور کھڑے ہو کر اسٹولٹنبرگ کا خیر مقدم کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ نیٹو سربراہ کی جانب سے ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب نے یہ موقع فراہم کیا ہے کہ نیٹو اتحاد کے لیے امریکی یکجہتی کا اعادہ کیا جا سکے۔
اسٹولٹنبرگ کا تعلق ناروے سے ہے۔ کانگریس کی جانب سے انہیں پہلی بار مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی گئی تھی۔
اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ ’’نیٹو یورپ کے لیے اچھی تنظیم ہے۔ لیکن، ساتھ ہی نیٹو امریکہ کے لیے بھی بہترین تنظیم کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔
منگل کے روز اسٹولٹنبرگ نے ٹرمپ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ نیٹو ارکان پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ اپنے دفاع کے لیے مزید رقوم فراہم کریں، جس کی بدولت دفاعی اتحاد کو اربوں ڈالر کی رقوم میسر آئی ہیں۔ لیکن، اُنھوں نے کہا کہ اب بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ رکن ممالک اپنے دفاعی بجٹ میں مزید اضافہ کریں۔
اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ نیٹو رکن ممالک دفاعی اخراجات میں اربوں ڈالر کا اضافہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی اور سینیٹ کے قائد ایوان، مچ مکونیل نے نیٹو کے سربراہ کو مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے مدعو کیا۔
ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کو اکثریت حاصل ہے جب کہ سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی اکثریت میں ہے۔ ستر برس پرانے دفاعی اتحاد کو دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون ساز انتہائی اہمیت دیتے ہیں، جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر اتحاد کو ہدف تنقید بناتے رہے ہیں۔