مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار مارون وائن بام کہتے ہیں کہ پچھلے ہفتے نیٹو ہیلی کاپٹر سے پاکستانی سرحدی چوکی پرمیزائل داغےجانے کےواقعے پر پاکستان کا ردِ عمل سخت تھا، کیونکہ، اُن کے بقول، حکومت عوام میں اپنے تاثر کے بارے میں فکرمند ہے۔ وائن بام کے الفاظ میں 'پاکستان حکومت امریکیوں کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرکے اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے'۔ اُن کے بقول، اِس حملے سے امریکہ اور پاکستان کے اتحاد میں بار بار پیدا ہونے والی کشیدگی بے نقاب ہوگئی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ، 'وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کو پتا چلے گا کہ طالبان کواثاثہ سمجھنا غلط ہے'۔
لیکن، امریکہ کے محکمہٴ دفاع کے خیال میں اِس واقعے کے کوئی دیرپہ اثرات نہیں ہوں گے۔ پینٹگان کے ترجمان کہتے ہیں کہ 'اِس واقعے سے افغانستان میں ہماری کارروائیوں کے لیے ایندھن کی سپلائی پر کوئی اثر نہیں پڑا اور ہمارا خیال ہے کہ اگر مستقبل میں بھی یہ پابندی برقرار رہی تو اِس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا'۔ ہیرٹیج فاؤنڈیشن کی لیزا کرٹس کے بقول، 'اکستان کوامریکہ کے پارٹنر کی طرح کام کرنا پڑے گا، ورنہ اوبامہ انتظامیہ اُس کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرے گی'۔ وڈیو سنیئے: