مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار نے گزشتہ سات ماہ سے ان کے واجبات ادا نہیں کیے اور واجبات کی ادائیگی کے بغیر ٹرانسپورٹ سڑک پر لانا ممکن نہیں۔
افغانستان میں اتحادی افواج کو تیل فراہم کرنے والے ٹینکرز منگل کو کراچی سے روانہ ہونا تھے تاہم آئل ٹینکرز کے ڈرائیورز کو واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث تیل کی سپلائی کا عمل شروع نہ ہو سکا ۔
گزشتہ سال نومبر میں اتحادی افواج کی جانب سے پاکستان نے افغانستان میں نیٹو افواج کو اپنی سر زمین سے رسد بند کر دی تھی ۔ سات ماہ سے زائد عرصے کے بعد پانچ جولائی کو کراچی کے پورٹ قاسم سے نیٹو کنٹینرز کی پہلی کھیپ افغانستان کیلئے روانہ ہوئی تاہم کراچی سے تیل فراہم کرنے والے ٹینکرز کو منگل کو روانہ ہونا تھا جو ممکن نہ ہوسکا ۔
آئل ٹینکرز کراچی کی شیریں جناح کالونی میں کھڑے ہیں۔ منگل کو ان ٹینکرز کے ڈرائیورز ، کلینئرز اور مالکان نے واجبات کی ادائیگی کیلئے سخت احتجاج کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار نے گزشتہ سات ماہ سے ان کے واجبات ادا نہیں کیے ۔ واجبات کی ادائیگی کے بغیر ٹرانسپورٹ سڑک پر لانا ممکن نہیں ۔
دوسری جانب آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پہلے ان کے سیکورٹی خدشات دور کیے جائیں۔ دوسرے نیٹو انتظامیہ ڈرائیورز اور مال بردار گاڑیوں کو انشورنس فراہم کرے ۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطابق انتظامیہ اور کنٹریکٹرز پر ایک ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں ، اگرجلد ادائیگی نہ ہو سکی تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔
گزشتہ سال نومبر میں اتحادی افواج کی جانب سے پاکستان نے افغانستان میں نیٹو افواج کو اپنی سر زمین سے رسد بند کر دی تھی ۔ سات ماہ سے زائد عرصے کے بعد پانچ جولائی کو کراچی کے پورٹ قاسم سے نیٹو کنٹینرز کی پہلی کھیپ افغانستان کیلئے روانہ ہوئی تاہم کراچی سے تیل فراہم کرنے والے ٹینکرز کو منگل کو روانہ ہونا تھا جو ممکن نہ ہوسکا ۔
آئل ٹینکرز کراچی کی شیریں جناح کالونی میں کھڑے ہیں۔ منگل کو ان ٹینکرز کے ڈرائیورز ، کلینئرز اور مالکان نے واجبات کی ادائیگی کیلئے سخت احتجاج کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار نے گزشتہ سات ماہ سے ان کے واجبات ادا نہیں کیے ۔ واجبات کی ادائیگی کے بغیر ٹرانسپورٹ سڑک پر لانا ممکن نہیں ۔
دوسری جانب آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پہلے ان کے سیکورٹی خدشات دور کیے جائیں۔ دوسرے نیٹو انتظامیہ ڈرائیورز اور مال بردار گاڑیوں کو انشورنس فراہم کرے ۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطابق انتظامیہ اور کنٹریکٹرز پر ایک ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں ، اگرجلد ادائیگی نہ ہو سکی تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔