اتحاد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیہ میں کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو "ناجائز اور غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'نیٹو' ممالک اسے تسلیم نہیں کرتے۔
واشنگٹن —
مغربی ممالک کے دفاعی اتحاد 'نیٹو' نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق پر بطور احتجاج روس کے ساتھ "ہر قسم کا سول اور دفاعی تعاون" معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اتحاد کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق 'نیٹو' ممالک اور یوکرین نے باہمی تعاون کو فروغ دینے اور دفاعی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ اشتراکِ عمل پر بھی اتفاق کیا ہے۔
بیان کےمطابق روس کے ساتھ تعاون معطل کرنے اور یوکرین کے ساتھ اشتراکِ عمل کے فیصلے 'نیٹو' ممالک کے وزرائے خارجہ نے کیے ہیں جن کا دو روزہ اجلاس منگل کو برسلز میں شروع ہوگیا ہے۔
یوکرین کی صورت حال اور کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق سے پیدا ہونے والی صورتِ حال اور اس پر دفاعی اتحاد کے ردِ عمل کا فیصلہ اجلاس کے ایجنڈے میں سرِ فہرست ہے۔
گزشتہ ماہ یوکرین کے بحران کے آغاز کے بعد سے نیٹو ممالک کا یہ پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس ہے۔
منگل کو اجلاس کی افتتاحی نشست کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں روس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو 'نیٹو' کے روس کے ساتھ سیاسی رابطے جاری رکھے جاسکتے ہیں۔
اعلامیے میں کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو "ناجائز اور غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'نیٹو' ممالک اسے تسلیم نہیں کرتے۔
اعلامیے کے مطابق 'نیٹو' وزرائے خارجہ نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طور پر مناسب اقدامات کرے۔
'نیٹو' کے اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی روسی حکومت نے یوکرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 'نیٹو' کے ساتھ تعلقات بڑھانے سے باز رہے۔
منگل کو روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ماضی میں یوکرین کی جانب سے 'نیٹو' کے قریب ہونے کی کوششوں کے منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 'نیٹو' اور یوکرین کی قربت کا نتیجہ ماسکو اور کیو کے درمیان سیاسی رابطوں کی معطلی، روس اور 'نیٹو' کے تعلقات کی خرابی اور یوکرینی معاشرے کی تقسیم کی صورت میں نکلا تھا۔
بیان میں یوکرین حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ 'نیٹو' کے ساتھ تعلقات استوار کرنے سے قبل ان نتائج کو پیشِ نظر رکھے۔
دوسری جانب روس نے یوکرین پر معاشی دباؤ بھی بڑھانا شروع کردیا ہے اور روسی گیس کی منتظم سرکاری کمپنی 'گیز پروم' نے یوکرین کو برآمد کی جانے والی روسی گیس کی قیمت میں 40 فی صد اضافے کا اعلان کردیا ہے۔
'نیٹو' وزرائے خارجہ کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب اتحادی ممالک نے یوکرین کے قریبی ملکوں میں فوجی گشت میں اضافہ کردیا ہے اور امریکہ پولینڈ میں مزید فوجی مشقیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ نیٹو ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں یا ممکنہ طور پر روس کی سرحد کے قریب مشرقی یورپ میں مستقل اڈے بنانے کا بھی فیصلہ کر سکتے ہیں۔
اجلاس کے آغاز سے قبل نیٹو کے سکریٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں اس اطلاع کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ روس یوکرین کی سرحد سے اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔
جرمن چانسلر آنگلا مرخیل نے پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
جرمن چانسلر کے دفتر کے مطابق صدر پیوٹن نے محترمہ مرخیل کو بتایا ہے کہ روس یوکرائن کی سرحد سے اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ اُس نے پیر کو یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد سے سینکڑوں فوجی واپس بلا لیے ہیں، تاہم بعض اطلاعات کے مطابق سرحدی علاقے میں ہزاروں فوجی اب بھی موجود ہیں۔
اتحاد کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق 'نیٹو' ممالک اور یوکرین نے باہمی تعاون کو فروغ دینے اور دفاعی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ اشتراکِ عمل پر بھی اتفاق کیا ہے۔
بیان کےمطابق روس کے ساتھ تعاون معطل کرنے اور یوکرین کے ساتھ اشتراکِ عمل کے فیصلے 'نیٹو' ممالک کے وزرائے خارجہ نے کیے ہیں جن کا دو روزہ اجلاس منگل کو برسلز میں شروع ہوگیا ہے۔
یوکرین کی صورت حال اور کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق سے پیدا ہونے والی صورتِ حال اور اس پر دفاعی اتحاد کے ردِ عمل کا فیصلہ اجلاس کے ایجنڈے میں سرِ فہرست ہے۔
گزشتہ ماہ یوکرین کے بحران کے آغاز کے بعد سے نیٹو ممالک کا یہ پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس ہے۔
منگل کو اجلاس کی افتتاحی نشست کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں روس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو 'نیٹو' کے روس کے ساتھ سیاسی رابطے جاری رکھے جاسکتے ہیں۔
اعلامیے میں کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو "ناجائز اور غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'نیٹو' ممالک اسے تسلیم نہیں کرتے۔
اعلامیے کے مطابق 'نیٹو' وزرائے خارجہ نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طور پر مناسب اقدامات کرے۔
'نیٹو' کے اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی روسی حکومت نے یوکرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 'نیٹو' کے ساتھ تعلقات بڑھانے سے باز رہے۔
منگل کو روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ماضی میں یوکرین کی جانب سے 'نیٹو' کے قریب ہونے کی کوششوں کے منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 'نیٹو' اور یوکرین کی قربت کا نتیجہ ماسکو اور کیو کے درمیان سیاسی رابطوں کی معطلی، روس اور 'نیٹو' کے تعلقات کی خرابی اور یوکرینی معاشرے کی تقسیم کی صورت میں نکلا تھا۔
بیان میں یوکرین حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ 'نیٹو' کے ساتھ تعلقات استوار کرنے سے قبل ان نتائج کو پیشِ نظر رکھے۔
دوسری جانب روس نے یوکرین پر معاشی دباؤ بھی بڑھانا شروع کردیا ہے اور روسی گیس کی منتظم سرکاری کمپنی 'گیز پروم' نے یوکرین کو برآمد کی جانے والی روسی گیس کی قیمت میں 40 فی صد اضافے کا اعلان کردیا ہے۔
'نیٹو' وزرائے خارجہ کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب اتحادی ممالک نے یوکرین کے قریبی ملکوں میں فوجی گشت میں اضافہ کردیا ہے اور امریکہ پولینڈ میں مزید فوجی مشقیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ نیٹو ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں یا ممکنہ طور پر روس کی سرحد کے قریب مشرقی یورپ میں مستقل اڈے بنانے کا بھی فیصلہ کر سکتے ہیں۔
اجلاس کے آغاز سے قبل نیٹو کے سکریٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں اس اطلاع کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ روس یوکرین کی سرحد سے اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔
جرمن چانسلر آنگلا مرخیل نے پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
جرمن چانسلر کے دفتر کے مطابق صدر پیوٹن نے محترمہ مرخیل کو بتایا ہے کہ روس یوکرائن کی سرحد سے اپنی فوجیں واپس بلا رہا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ اُس نے پیر کو یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد سے سینکڑوں فوجی واپس بلا لیے ہیں، تاہم بعض اطلاعات کے مطابق سرحدی علاقے میں ہزاروں فوجی اب بھی موجود ہیں۔