نیٹو نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ روس امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے اپنے آخری باقی ماندہ معاہدے کی تعمیل کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ امریکہ نے یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں کشیدگی بڑھنے کے بعد ماسکو پر دہائیوں پرانے ’’نیو اسٹارٹ‘‘ معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
امریکہ نیٹو میں قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔ واشنگٹن نے معاہدے کے تحت معائنے معطل کرنے اور مذاکرات منسوخ کرنے پرمنگل کے روز روس کوتنقیدکا نشانہ بنایا لیکن اس نے سرد جنگ کے حریف پر جوہری ہتھیاروں کو طے شدہ حدود سے تجاوزکرنے کا الزام نہیں لگایا۔
30 ارکان پر مشتمل مضبوط فوجی اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ نیٹو اتحادی اس بات پر متفق ہیں کہ نیو اسٹارٹ معاہدہ روسی اور امریکی اسٹریٹجک جوہری قوتوں کو محدود کرکے بین الاقوامی استحکام میں معاون ثابت ہواہے۔لہذا ہم تشویش کے ساتھ توجہ دلاتے ہیں کہ روس نئے سٹارٹ معاہدے کے تحت قانونی طور پر پابند ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے‘‘۔
SEE ALSO: روس کے لیے ڈرون تیار کرنے والی ایرانی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں نافذنیٹو کے رکن ممالک نے کہا کہ وہ معائنے کی اجازت دے کر اور مذاکرات میں واپس آ کر ’’ روس سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔
روس نے اپنے رد عمل میں واشنگٹن پر الزام لگایا ہےکہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدوں کو ختم کرنے کا ذمے دار ہے۔
دونوں طاقتوں کے درمیان سفارت کاری گزشتہ سال کے دوران بتدریج کم ہوئی ہے کیونکہ امریکہ روس پر پابندیاں لگانے اور یوکرین کو اربوں ڈالر کے ہتھیاروں سے مسلح کرنے کی مہم کی قیادت کرتا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ڈھکے چھپے انداز میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دی ہیں جن سے سرد جنگ کے دور کے خدشات بحال ہوگئے ہیں ۔
ماسکو نے اگست کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ’’ نیو اسٹارٹ ‘‘ معاہدے کے تحت امریکہ کی جانب سے اپنے فوجی مقامات کے معائنوں کو معطل کر رہا ہے۔ اس نے کہا کہ یہ روس کی طرف سے کیے جانے والے معائنے میں امریکی رکاوٹ کا ردعمل ہے۔
واشنگٹن نے اس الزام کی تردید کی ہے۔اس کے بعد کریملن نے نیو سٹارٹ کے تحت 29 نومبر کو قاہرہ میں شروع ہونے والے مذاکرات کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو اپنے رویے اور مخاصمت پر مورد الزام ٹھہرایا۔
2010 میں ’’نئے سٹارٹ ‘‘ معاہدے پر اس وقت کے صدر براک اوباما نے دستخط کیے تھے ۔
اس وقت تعلقات کسی حد تک گرم جوش تھے۔
اس معاہدے کے تحت روس اور امریکہ کو زیادہ سے زیادہ 1550 اسٹریٹجک نیوکلیئر وار ہیڈز تک محدود کر دیا گیاتھا جو 2002 میں طے کی گئی سابقہ حد سے تقریباً 30 فیصد کم ہے۔
اس معاہدے کے نتیجے میں لانچروں اور بھاری بمباروں کی تعداد کو بھی 800 تک محدود کردیا گیا ۔
تاہم یہ اب بھی زمین پر انسانی زندگی کی تباہی کے لیے کافی ہیں ۔