پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے ’ایون فیلڈ ریفرنس‘ کا فیصلہ چند دن کی تاخیر سے سنانے کی استدعا کی ہے۔
لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ وہ یہ چاہتے ہیں جب یہ فیصلہ سنایا جائے تو وہ اس وقت عدالت میں موجود ہوں۔
سابق وزیر اعظم اپنی اہلیہ کلثوم کے عیادت کے لیے آج کل اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ لندن میں مقیم ہیں جہاں کلثوم نواز کئی دنوں سے ایک اسپتال میں وینٹیلیٹر پر ہیں۔
نواز شریف نے کہا "میں مہینوں کی نہیں صرف چند دنوں کی بات کررہا ہوں ابھی تو میرے خلاف مزید دو ریفرنسز کی کارروائی جاری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ کی صحت کے انتہائی حساس معاملے کے پیش نظر فیصلہ چند دن محفوط رکھنے سے انصاف اور قانون کا کوئی تقاضہ مجروح نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی ان کہ اہلیہ کی طبعیت بحال ہو گی، وہ فوری طور پر (وطن واپس ) جائیں گے اور جا کر حالات کا سامنا کریں گے۔ "اگر فیصلہ حق میں ۤآتا ہے تو بھی جاوں گا اگر میرے خلاف ہو تو بھی جاوں گا میں عوام کا نمائندہ ہوں میں فوجی آمر میں نہیں اس لیے (ملک سے ) بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔"
دریں اثنا نواز شریف نے اپنے وکیل کے ذریعے جعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے جس کے مطابق نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث مزید چند روز کے لیے لندن میں رکنے پر مجبور ہیں اس لے عدلت سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چند دن تاخیر سے سنانے کی استدعا کی جاتی ہے۔
احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ’ایون فیلڈ ریفرنس‘ کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو جمعہ 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔
نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر محمد صفدر کو ایوان فیلڈ ریفرنس سمیت نیب ریفرنسز میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے جہاں وہ اب تک درجنوں پیشیوں پر عدالت کے روبرو پیش ہو چکے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 3 جولائی کو ایوان فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوط کرتے ہوئے اسے جمعہ 6 جولائی کو سنانے کا اعلان کیا تھا اور تمام ملزمان کی حاضری یقنی بنانے کی ہدایت کی تھی۔