یہ انٹرویو ’جیو نیوز‘ چینل پر وائس آف امریکہ کے ٹی وی شو ’خبروں سے آگے‘ میں 14 اگست 2006ء کو نشر ہوا
واشنگٹن —
پانچ جون 2013ء کا دن پاکستان کی تاریخ اور وزیر اعظم نواز شریف کی زندگی کا ایک اہم ترین دن ہے۔ یہ پاکستان کے 65 برسوں کے سفر میں آنے والا وہ تاریخی لمحہ ہے جب عوام کے ووٹ کے ذریعے پرامن طریقے سے اقتدار ایک سویلین حکومت سے دوسری سویلین حکومت کو منتقل ہوا، جس سے جمہوریت پر اعتماد اور جمہوری نظام کی مضبوطی میں اضافہ ہوگا۔
مسٹر شریف کی زندگی میں اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ اس روز انہیں تیسری بار پاکستان کا وزیر اعظم بننے والی پہلی شخصیت کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
1999ء میں نواز شریف کو، جنہیں پارلیمنٹ میں دو تہائی کی بھاری اکثریت حاصل تھی، فوجی جرنیلوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں اٹک کے قلعے میں قیدکردیا تھا۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اس بغاوت کی وجہ کارگل کے مسئلے پر وزیر اعظم اور فوج کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات تھے۔
جنرل مشرف کی حکومت نے ان کے خلاف کئی مقدمات قائم کیے۔ کئی ایک میں انہیں سزائیں بھی سنائی گئیں ، لیکن کچھ مقدمے ایسے بھی تھے جو ان کی زندگی کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے تھے۔ تاہم بعض بیرونی قوتوں کے دباؤ پرفوجی حکومت نے انہیں 10 سال کے لیے سعودی عرب جلاوطن کردیا۔
اگست 2006ء میں نواز شریف جدہ سے لندن پہنچے۔ اس موقع پر وائس آف امریکہ اردو سروس کے فیض رحمن نے لندن میں ان کی رہائش گاہ پر ایک خصوصی انٹرویو ریکارڈ کیا، جو طویل جلاوطنی کے بعد کسی میڈیا چینل کے لیے ان کا پہلا تفصیلی انٹرویو تھا۔
یہ انٹرویو ’جیو نیوز‘ چینل پر وائس آف امریکہ کے ٹی وی شو ’خبروں سے آگے‘ میں 14 اگست کو نشر ہوا۔ خبروں سے آگے ایک مقبول شو تھا جو کئی برس تک جیو کے پرائم ٹائم میں چلتا رہا۔ اس انٹرویو کی کئی حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی تھی۔
دوحصوں پر مشتمل اس انٹرویو میں نواز شریف نے کہا تھا کہ انہیں اپنا وطن شدت سے یاد آتا ہے اور وہ جلد ازجلد وہاں جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بعدازاں اسلام آباد واپسی کی ان کی ایک کوشش مشرف حکومت نے ناکام بنا دی تھی اور انہیں اسلام آباد ایئر پورٹ سے ہی زبردستی واپس بھجوا دیا تھا۔
اپنے انٹرویو میں نواز شریف نے کارگل کے واقعہ کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے ساتھ طے پانے والے میثاق جمہوریت کی اہمیت بھی بیان کی ہے۔
آج جب کہ نواز شریف نے تیسری بار پاکستان کا وزیر اعظم بن کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، آئیے اس تاریخ کو 14 اگست 2006 کے اس تاریخی انٹرویو کے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ جلاوطنی کے اس دور میں ان کی سوچ اور نظریات کیا تھے اور اس تلخ ماضی سے انہوں نے کیا سیکھا ہے۔
http://www.youtube.com/embed/Hsb5SenafXU
مسٹر شریف کی زندگی میں اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ اس روز انہیں تیسری بار پاکستان کا وزیر اعظم بننے والی پہلی شخصیت کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
1999ء میں نواز شریف کو، جنہیں پارلیمنٹ میں دو تہائی کی بھاری اکثریت حاصل تھی، فوجی جرنیلوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں اٹک کے قلعے میں قیدکردیا تھا۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اس بغاوت کی وجہ کارگل کے مسئلے پر وزیر اعظم اور فوج کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات تھے۔
جنرل مشرف کی حکومت نے ان کے خلاف کئی مقدمات قائم کیے۔ کئی ایک میں انہیں سزائیں بھی سنائی گئیں ، لیکن کچھ مقدمے ایسے بھی تھے جو ان کی زندگی کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے تھے۔ تاہم بعض بیرونی قوتوں کے دباؤ پرفوجی حکومت نے انہیں 10 سال کے لیے سعودی عرب جلاوطن کردیا۔
اگست 2006ء میں نواز شریف جدہ سے لندن پہنچے۔ اس موقع پر وائس آف امریکہ اردو سروس کے فیض رحمن نے لندن میں ان کی رہائش گاہ پر ایک خصوصی انٹرویو ریکارڈ کیا، جو طویل جلاوطنی کے بعد کسی میڈیا چینل کے لیے ان کا پہلا تفصیلی انٹرویو تھا۔
یہ انٹرویو ’جیو نیوز‘ چینل پر وائس آف امریکہ کے ٹی وی شو ’خبروں سے آگے‘ میں 14 اگست کو نشر ہوا۔ خبروں سے آگے ایک مقبول شو تھا جو کئی برس تک جیو کے پرائم ٹائم میں چلتا رہا۔ اس انٹرویو کی کئی حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی تھی۔
دوحصوں پر مشتمل اس انٹرویو میں نواز شریف نے کہا تھا کہ انہیں اپنا وطن شدت سے یاد آتا ہے اور وہ جلد ازجلد وہاں جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بعدازاں اسلام آباد واپسی کی ان کی ایک کوشش مشرف حکومت نے ناکام بنا دی تھی اور انہیں اسلام آباد ایئر پورٹ سے ہی زبردستی واپس بھجوا دیا تھا۔
اپنے انٹرویو میں نواز شریف نے کارگل کے واقعہ کا بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے ساتھ طے پانے والے میثاق جمہوریت کی اہمیت بھی بیان کی ہے۔
آج جب کہ نواز شریف نے تیسری بار پاکستان کا وزیر اعظم بن کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، آئیے اس تاریخ کو 14 اگست 2006 کے اس تاریخی انٹرویو کے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ جلاوطنی کے اس دور میں ان کی سوچ اور نظریات کیا تھے اور اس تلخ ماضی سے انہوں نے کیا سیکھا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5