کراچی —
پاکستان میں 5 جون 2013ء کا سورج سیاسی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کرکے غروب ہوچکا ہے۔ مسلم لیگی رہنما میاں محمد نواز شریف نے تیسری مدت کے لئے وزیراعظم کے عہدے کا حلف لے لیا ہے۔ اس طرح ملک میں ایک مکمل سول جمہوری حکومت سے دوسری منتخب جمہوری حکومت تک اقتدار کی منتقلی مکمل ہو گئی ہے اور نئے جمہوری سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔
میاں نواز شریف ملک کے 27 ویں وزیراعظم ہیں۔ اس سے قبل وہ پہلی مرتبہ6 نومبر1990ء سے 18 اپریل 1993ء تک اور دوسری مرتبہ 17فروری 1997ء سے 12 اکتوبر 1999ء تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں۔
پیدائش اور تعلیم
میا ں محمد نواز شریف 25دسمبر1949 ء کو لاہور سے تعلق رکھنے والے کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میاں محمد شریف تھا۔ تقسیم کے وقت میاں محمد شریف اپنے اہل خانہ کو جاتی عمرہ، امرتسر سے ہجرت کراکے لاہور میں آباد ہوئے تھے۔
نواز شریف نے سینٹ انتھونی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا ۔ان کے پاس پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کردہ قانون کی ڈگری ہے۔
کرکٹ کے شیدائی
غیرنصابی سرگرمیوں کی بات کریں تو میاں صاحب کو کرکٹ سب سے زیادہ پسند ہے ۔بچپن سے انہیں اس کھیل سے رغبت ہے ۔ وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی اور آف اسپن باوٴلنگ کراتے رہے ہیں ۔ 1973ء میں انہوں نے پاکستان ریلویز کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔رائے ونڈ میں واقع ان رہائشگاہ سے متصل وسیع و عریض کرکٹ گراوٴنڈ ہے جو انہوں نے اپنے شوق کو جلا بخشنے کی غرض سے ہی بنوایاتھا۔
سیاسی زندگی کے نشیب و فراز
تکمیل تعلیم کے بعد میاں نواز شریف نے مکمل طور پر اپنا آبائی کاروبار سنبھالا لیکن اسی دوران سیاست سے بھی انہیں دلچسپی رہی۔سیاسی میدان میں انہوں نے صوبائی کونسل کے ممبر کی حیثیت سے پہلا قدم رکھا۔ یہ وہ دور تھا جب ملک میں عسکری صدر ضیاء الحق برسر اقتدار تھے۔
سن 1981ء میں نواز شریف پنجاب کے صوبائی وزیر ِخزانہ مقرر ہوئے۔چار سال بعد ہی انہیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ سونپ دی گئی۔ اسی دوران اسمبلیاں معطل ہوئیں اور پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس آگئیں۔ 1988ء میں جنرل ضیاء الحق طیارہ حادثے میں انتقال کرگئے۔ ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو پنجاب میں میاں نواز شریف وزیراعلیٰ منتخب کرلیے گئے۔
نواز شریف نے پہلی مرتبہ نومبر 1990ء میں وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ لیکن اُن کے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی 18اپریل 1993ء کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔ بلخ شیر مزاری کو قائم مقام وزیراعظم بنایا گیا تاہم ڈیڑھ ماہ بعد ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسمبلیاں بحال کرا دیں۔
یوں نوازشریف کو ان کے اختیارات تو واپس مل گئے مگر انہوں نے غلام اسحاق خان کی صدارت میں اپنے فرائض منصبی سے انکار کرتے ہوئے استعفا دے دیا۔ مجبوراً غلام اسحاق خان کو بھی جانا پڑا۔ اس وقت معین قریشی قائم مقام وزیر اعظم بنے۔ بعد ازاں انتخابات کے نتیجے میں 19 اکتوبر 1993ء کو بینظیر بھٹو ملک کی وزیراعظم منتخب ہوگئیں۔
نوازشریف فروری 1997ء میں بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔ اقتدار ملتے ہی انہوں نے آئین میں ترامیم کیں جس سے وزیراعظم کے اختیارات میں اضافہ ہوگیا۔ تاہم اس دوران اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے ان کے اختلافات پیدا ہوگئے جس کے نتیجے میں عدالتی بحران پیدا ہوا۔
سن 1998 میں اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل جہانگیر کرامت کے عہدے کی مدت ختم ہوئی تو جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا گیا تاہم کئی اہم معاملات پر صدر مشرف اور ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے جن کا نتیجہ یہ نکلا کہ 12 اکتوبر 1999ء کو پرویز مشرف نے نواز حکومت کو برطرف کردیا۔ اُن کے خلاف مقدمات دائر کئے گئے یہاں تک کہ سزائے موت بھی سنادی گئی۔
سعودی حکومت کی مداخلت کے سبب نواز شریف اور ان کے خاندان کو جلاوطن کرکے جدہ منتقل کر دیا گیا۔ یہ جلا وطنی سات سال پر محیط تھی۔ اس دوران کسی طرح وطن واپسی ہوئی تو 2007ء میں محترمہ بینظیر بھٹو بم دھماکے میں ہلاک ہوگئیں۔ جس کے بعد سن 2008ء کے عام انتخابات ہوئے جس میں پیپلز پارٹی کو فتح ملی۔ گو کہ نوازشریف کو 2008ء کے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا لیکن ان کی جماعت دوسری بڑی قوت کے طور پر سامنے آئی اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کے اتحاد سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔
میاں نواز شریف ملک کے 27 ویں وزیراعظم ہیں۔ اس سے قبل وہ پہلی مرتبہ6 نومبر1990ء سے 18 اپریل 1993ء تک اور دوسری مرتبہ 17فروری 1997ء سے 12 اکتوبر 1999ء تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں۔
پیدائش اور تعلیم
میا ں محمد نواز شریف 25دسمبر1949 ء کو لاہور سے تعلق رکھنے والے کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میاں محمد شریف تھا۔ تقسیم کے وقت میاں محمد شریف اپنے اہل خانہ کو جاتی عمرہ، امرتسر سے ہجرت کراکے لاہور میں آباد ہوئے تھے۔
نواز شریف نے سینٹ انتھونی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا ۔ان کے پاس پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کردہ قانون کی ڈگری ہے۔
کرکٹ کے شیدائی
غیرنصابی سرگرمیوں کی بات کریں تو میاں صاحب کو کرکٹ سب سے زیادہ پسند ہے ۔بچپن سے انہیں اس کھیل سے رغبت ہے ۔ وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی اور آف اسپن باوٴلنگ کراتے رہے ہیں ۔ 1973ء میں انہوں نے پاکستان ریلویز کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔رائے ونڈ میں واقع ان رہائشگاہ سے متصل وسیع و عریض کرکٹ گراوٴنڈ ہے جو انہوں نے اپنے شوق کو جلا بخشنے کی غرض سے ہی بنوایاتھا۔
سیاسی زندگی کے نشیب و فراز
تکمیل تعلیم کے بعد میاں نواز شریف نے مکمل طور پر اپنا آبائی کاروبار سنبھالا لیکن اسی دوران سیاست سے بھی انہیں دلچسپی رہی۔سیاسی میدان میں انہوں نے صوبائی کونسل کے ممبر کی حیثیت سے پہلا قدم رکھا۔ یہ وہ دور تھا جب ملک میں عسکری صدر ضیاء الحق برسر اقتدار تھے۔
سن 1981ء میں نواز شریف پنجاب کے صوبائی وزیر ِخزانہ مقرر ہوئے۔چار سال بعد ہی انہیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ سونپ دی گئی۔ اسی دوران اسمبلیاں معطل ہوئیں اور پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس آگئیں۔ 1988ء میں جنرل ضیاء الحق طیارہ حادثے میں انتقال کرگئے۔ ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو پنجاب میں میاں نواز شریف وزیراعلیٰ منتخب کرلیے گئے۔
نواز شریف نے پہلی مرتبہ نومبر 1990ء میں وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ لیکن اُن کے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی 18اپریل 1993ء کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔ بلخ شیر مزاری کو قائم مقام وزیراعظم بنایا گیا تاہم ڈیڑھ ماہ بعد ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسمبلیاں بحال کرا دیں۔
یوں نوازشریف کو ان کے اختیارات تو واپس مل گئے مگر انہوں نے غلام اسحاق خان کی صدارت میں اپنے فرائض منصبی سے انکار کرتے ہوئے استعفا دے دیا۔ مجبوراً غلام اسحاق خان کو بھی جانا پڑا۔ اس وقت معین قریشی قائم مقام وزیر اعظم بنے۔ بعد ازاں انتخابات کے نتیجے میں 19 اکتوبر 1993ء کو بینظیر بھٹو ملک کی وزیراعظم منتخب ہوگئیں۔
نوازشریف فروری 1997ء میں بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔ اقتدار ملتے ہی انہوں نے آئین میں ترامیم کیں جس سے وزیراعظم کے اختیارات میں اضافہ ہوگیا۔ تاہم اس دوران اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے ان کے اختلافات پیدا ہوگئے جس کے نتیجے میں عدالتی بحران پیدا ہوا۔
سن 1998 میں اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل جہانگیر کرامت کے عہدے کی مدت ختم ہوئی تو جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا گیا تاہم کئی اہم معاملات پر صدر مشرف اور ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے جن کا نتیجہ یہ نکلا کہ 12 اکتوبر 1999ء کو پرویز مشرف نے نواز حکومت کو برطرف کردیا۔ اُن کے خلاف مقدمات دائر کئے گئے یہاں تک کہ سزائے موت بھی سنادی گئی۔
سعودی حکومت کی مداخلت کے سبب نواز شریف اور ان کے خاندان کو جلاوطن کرکے جدہ منتقل کر دیا گیا۔ یہ جلا وطنی سات سال پر محیط تھی۔ اس دوران کسی طرح وطن واپسی ہوئی تو 2007ء میں محترمہ بینظیر بھٹو بم دھماکے میں ہلاک ہوگئیں۔ جس کے بعد سن 2008ء کے عام انتخابات ہوئے جس میں پیپلز پارٹی کو فتح ملی۔ گو کہ نوازشریف کو 2008ء کے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا لیکن ان کی جماعت دوسری بڑی قوت کے طور پر سامنے آئی اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کے اتحاد سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔