اتر کھنڈ میں لاپتہ ہونے والے افراد میں سے ساڑھے چار ہزار سے زائد کا تعلق بھارت کے دیگر علاقوں سے ہے جو مذہبی یاترا پر ریاست آئے ہوئے تھے۔
واشنگٹن —
بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کی شمالی ہمالیائی ریاست اتر کھنڈ میں گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب کے نتیجے میں اب بھی لگ بھگ چھ ہزار افراد لاپتہ ہیں۔
اتر کھنڈ کے وزیرِاعلیٰ وجے باہگونا نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیلاب کے ایک ماہ بعد بھی پانچ ہزار 748 افراد لاپتہ ہیں جن کے لواحقین کو حکومت مالی امداد دے گی۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ وہ اس تنازع میں نہیں پڑنا چاہے کہ لاپتہ افراد زندہ ہیں یا نہیں اور یہ کہ آیا ان کے اہلِ خانہ کو ان کی واپسی کی امید ہے۔
حکام کے مطابق اتر کھنڈ میں لاپتہ ہونے والے افراد میں سے ساڑھے چار ہزار کا تعلق بھارت کے دیگر علاقوں سے ہے جو مذہبی یاترا پر ریاست آئے ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ اتر کھنڈ کی ریاست کے چار مختلف شہروں میں ہندو مذہب کے چار اہم اور بڑے مندر واقع ہیں اور گرمی کے مہینوں میں بھارت بھر سے لاکھوں یاتری ان مندروں کا رخ کرتے ہیں۔
پندرہ اور 16 جون کو ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے بعد حکام نے ریاست کے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ایک لاکھ سے زائد ہندو یاتریوں کو زمینی اور فضائی راستوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یاتریوں کے انخلا کی یہ کاروائی بھارت کی حالیہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی سرگرمی تھی۔
بھارتی حکومت کے مطابق مون سون کی قبل از وقت بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ریاست میں 580 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث علاقے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے جب کہ کئی سڑکیں اور رابطہ پل سیلابی ریلے اپنے ساتھ بہا لے گئے تھے۔
غیر سرکاری امدادی اداروں کے مطابق ریاست میں آنے والے سیلاب سے تین لاکھ سے زائد افراد براہِ راست متاثر ہوئے جب کہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہے۔
اتر کھنڈ کے وزیرِاعلیٰ وجے باہگونا نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیلاب کے ایک ماہ بعد بھی پانچ ہزار 748 افراد لاپتہ ہیں جن کے لواحقین کو حکومت مالی امداد دے گی۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ وہ اس تنازع میں نہیں پڑنا چاہے کہ لاپتہ افراد زندہ ہیں یا نہیں اور یہ کہ آیا ان کے اہلِ خانہ کو ان کی واپسی کی امید ہے۔
حکام کے مطابق اتر کھنڈ میں لاپتہ ہونے والے افراد میں سے ساڑھے چار ہزار کا تعلق بھارت کے دیگر علاقوں سے ہے جو مذہبی یاترا پر ریاست آئے ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ اتر کھنڈ کی ریاست کے چار مختلف شہروں میں ہندو مذہب کے چار اہم اور بڑے مندر واقع ہیں اور گرمی کے مہینوں میں بھارت بھر سے لاکھوں یاتری ان مندروں کا رخ کرتے ہیں۔
پندرہ اور 16 جون کو ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے بعد حکام نے ریاست کے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ایک لاکھ سے زائد ہندو یاتریوں کو زمینی اور فضائی راستوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یاتریوں کے انخلا کی یہ کاروائی بھارت کی حالیہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی سرگرمی تھی۔
بھارتی حکومت کے مطابق مون سون کی قبل از وقت بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ریاست میں 580 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث علاقے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے جب کہ کئی سڑکیں اور رابطہ پل سیلابی ریلے اپنے ساتھ بہا لے گئے تھے۔
غیر سرکاری امدادی اداروں کے مطابق ریاست میں آنے والے سیلاب سے تین لاکھ سے زائد افراد براہِ راست متاثر ہوئے جب کہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہے۔