پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کو ان کے ’دھمکی آمیز‘ بیان پر جواب داخل کرانے کے لیے 16 جون تک مہلت دے دی ہے۔
یکم جون کو عدالتِ عظمیٰ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے الزام پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا اور اُنھیں پانچ مئی تک جواب داخل کرانے کی ہدایت کی تھی۔
لیکن پیر کو نہال ہاشمی نے عدالت سے استدعا کی کہ اُنھیں مزید مہلت دی جائے، جسے منظور کر لیا گیا۔
عدالت میں پیشی کے بعد نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی تقریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ اُن کی مکمل تقریر 14 منٹ کی تھی جس کا کچھ حصہ ہی دکھایا گیا۔
’’جب میں جواب داخل کراؤں گا تو میرے ساتھ وہ (عمران خان) شریک جرم ہوں گے۔ توہین عدالت انہوں نے (عمران خان) کیا ہے، میں نہیں کیا ہے۔‘‘
حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے فوری طور پر اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’’مجھے سنے بغیر سزا نہ دی جائے۔۔۔ مجھے سزا نہیں دی جا سکتی جب تک مجھے صفائی کا موقع نہ دیا جائے۔‘‘
گزشتہ ہفتے نہال ہاشمی کی تقریر کے ایک حصے پر مشتمل جو ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، اُس میں اُنھوں نے "وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کا حساب لینے والوں" کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کان کھول کر سن لو ہم نے چھوڑنا نہیں ہے تم کو، آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہو جاؤ گے۔ تمہارے خاندان کے لیے پاکستان میں زمین تنگ کر دیں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کے حکم پر قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ کی پاناما لیکس کے معاملے پر تفتیش جاری ہے، جس کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں کو بھی طلب کرکے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی گئی ہے۔
نہال ہاشمی کے اس بیان کو بظاہر اسی تحقیقاتی عمل کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
نہال ہاشمی کے بیان کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا، جس کے بعد جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔
اپنے ایک وضاحتی بیان میں نہال ہاشمی کہہ چکے ہیں کہ اُن کا بیان نہ تو عدلیہ اور نہ ہی ’جے آئی ٹی‘ کے خلاف تھا بلکہ اُن کے بقول اُنھوں نے ’’پاکستان میں ایک مائنڈ سیٹ کے خلاف بات کی تھی۔‘‘
نہال ہاشمی استعفی کی تصدیق کریں گے تو منظور ہو گا
دھمکی آمیز بیان کے سامنے آنے کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف نے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے اُنھیں ہدایت کی تھی کہ وہ سینیٹ کی نشست سے بھی مستعفی ہو جائیں۔
جس کے بعد نہال ہاشمی نے اپنا استعفی سینیٹ کے سیکرٹری کو ارسال کر دیا تھا۔
تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ جب تک نہال ہاشمی خود سینیٹ میں آ کر اپنے استعفی کی تصدیق نہیں کریں گے اُس وقت تک اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
نہال ہاشمی کو اپنے استعفے کی تصدیق کے لیے چیئرمین سینیٹ نے بدھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا کہا ہے۔