پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کی ٹیم نے نیپال میں زلزلہ متاثرین کی امدادی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ امریکہ سے نیپال پہنچنے والی معالجوں کی ٹیم نے ہلی کاپٹر کرائے پر حاصل کرکے ماؤنٹ ایورسٹ کے دامن میں موجود دوردراز گاؤں میں پھنسے شہریوں کو بھی امدادی سامان پہنچایا۔
امریکی ریاست، اِڈاہو میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر، فہیم رحیم کی قیادت میں یہ وفد 28 اپریل کو ہی کھٹمنڈو پہنچ گیا تھا، جہاں سے ہیلی کاپٹر کرائے پر لے کر، وہ سندھاول چیک پہنچا، اور کم از کم 30 مقامات پر ایوریسٹ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈنگ کرکے پھسنے ہوئے لوگوں کو خوراک اور ادویات فراہم کیں۔
ڈاکٹر فہیم رحیم نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے، خوشگوار حیرت کا اظہار کیا کہ انھوں نے اس امدادی مہم کے لئے جو اپیل فیس بک پر کی تھی اس کا بھرپور جواب ملا؛ اور امریکہ سے تین پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز سمیت چھ معالجوں کی ٹیم امدادی مہم پر ان کے ہمراہ روانہ ہوئی۔
ڈاکٹر فہیم رحیم اپنے امدادی مہم میں وقفہ دے کر دو دن پہلے ہی واپس امریکہ پہنچے ہیں۔
ان کا کہنا تھا انھیں اب بھی بڑی تعداد میں فیس بک فرینڈس کی جانب سے امدادی اشیاء موصول ہو رہی ہیں، جن کی تقسیم کے لئے ان کی تنظیم جے آر ایم فاونڈیشن نے رضاکاروں کی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔
ڈاکٹر فہم رحیم کوہ پیمائی کے شوقین ہیں اور وہ پہلے بھی اس سلسلے میں نیپال جاتے رہے ہیں۔ اس لئے، وہ سب سے پہلے سندھاول چیک پہنچے، جو ماؤنٹ ایورسٹ کا پہلا بیس کیمپ ہے۔ اس علاقے میں پہاری چٹانوں پر زلزلہ متاثرین اب بھی پھنسے ہوئے موجود تھے، جنھیں خوراک اور ادویات کمی کا سامنا تھا۔ انھوں نے تباہی اور بربادی کا جو منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ ان کے لئے زندگی کا ناقابل فراموش منظر ہے، جس کو بیان کرنے کے لئے ان کے پاس الفاظ موجود نہیں۔
جے آر ایم فاؤنڈیشن امریکہ کے سات مختلف شہروں میں بھی امدادی ادارے چلا رہی ہے، جبکہ پاکستان، نیپال اور افریقہ سمیت پانچ دیگر ممالک میں بھی وہ خواتین اور بچوں کی صحت اور انھیں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
ڈاکٹر فہیم رحیم کہتے ہیں کہ نیپال میں زلزلے میں ہونےوالی تباہی کی بحالی میں وقت لگے گا۔ اس سلسلے میں پوری دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بارشوں کے بعد، بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ لہذا، ضروری ہے کہ عالمی معیار کے مطابق ریلیف کیمپ فوری قائم کئے جائیں، جہاں متاثرین کو رہائش اور دیگر سہولیات فراہم کی جائے۔
انھوں نے نیپالی عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشکل کی گھڑی میں بھی نظم وضبط قائم رکھے ہوئے ہیں اور امدادی سامان کی تقسیم کے دوران بھی وہ صبر وتحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔