نیپال: غیرمعمولی سیاسی پیش رفت، آئینی مسودہ تیار کرنے پر اتفاق رائے

فائل فوٹو

سیاسی اختلاف رائے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ نیپال کے وفاق کے تحت ریاستوں کی سرحدیں قومیت کی بنیاد پر متعین کی جائیں یا جغرافیائی خطوں کی بنیاد پر۔

نیپال کے منقسم سیاسی دھڑوں نے ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ملک کے طویل عرصے سے التوا کے شکار آئین کا مسودہ تیار کیا جا سکے گا۔

یہ اہم معاہدہ پیر کو دیر گئے نیپال کی چار بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان طے پایا جس کے تحت ملک کو آٹھ وفاقی ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

حکام نے منگل کو کہا کہ ملک کے آئین کا مسودہ جولائی تک تیار کر لیا جائے گا۔ مسودے کو منظوری کے لیے پارلیمان کی دو تہائی اکثریت درکار ہے۔

نیپال کی آئین ساز اسمبلی کو 2010 تک ملک کا آئین تیار کرنا تھا، مگر شدید سیاسی کشمکش کے باعث کئی مرتبہ آئین سازی کی حتمی تاریخ کو مؤخر کرنا پڑا۔

سیاسی اختلاف رائے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ نیپال کے وفاق کے تحت ریاستوں کی سرحدیں قومیت کی بنیاد پر متعین کی جائیں یا جغرافیائی خطوں کی بنیاد پر۔

سمجھوتے کے تحت اس مسئلے پر ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس کی بجائے ایک وفاقی کمیشن بنایا جائے گا جو اندرونی حد بندی کرے گا۔

اس معاہدے میں نئی ریاستوں کے ناموں کے بارے میں بھی فیصلہ نہیں کیا گیا، جس پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔

پھر بھی تمام رہنماؤں نے اس معاہدے کو تاریخی اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس سے اپریل اور مئی میں آنے والے زلزلوں کے بعد نیپال کی تعمیرِ نو میں مدد ملے گی۔

خیال کیا جاتا ہے اس آفت نے ملک کو سیاسی مفاہمت کی طرف مائل کیا ہے۔ زلزلے میں کم از کم 8,700 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نیپال کے رہنماؤں نے ماؤ نواز بغاوت کے نتیجے میں ملک کی صدیوں پرانی بادشاہت کے خاتمے کے بعد 2008 میں آئین پر کام شروع کیا تھا۔

اس لڑائی میں جس کا خاتمہ 2006 میں ایک تاریخی امن معاہدے پر ہوا تھا 13,000 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔