اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیل حماس جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے غزہ پر انتظامی اختیارات کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
نیتن یاہو سے ہفتے کو صحافی نے سوال کیا کہ کیا فلسطینی اتھارٹی، جس کا مغربی کنارے میں جزوی انتظامی کنٹرول ہے، اس کا غزہ پر انتظامی اختیار ہو سکتا ہے؟
جس کے جواب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہاں کچھ اور کرنا پڑے گا۔
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی سویلین اتھارٹی نہیں ہو سکتی جو اپنے بچوں کو اسرائیل سے نفرت ، اسرائیلیوں کو مارنے اور اسرائیلی ریاست کو ختم کرنے کی تعلیم دے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو جنگ کے بعد کی حکومت کے لیے خاکہ پیش کیا تھا۔
SEE ALSO: جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل ایک مشکل اور حل طلب سوالبلنکن کا کہنا تھا کہ اس میں فلسطینیوں کی زیرِ قیادت حکومت ہو گی جس کے دائرہٴ اختیار میں مغربی کنارے کے ساتھ غزہ شامل ہو۔
دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ وسیع تر سیاسی حل کا حصہ بن سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق، عباس نے کہا کہ "غزہ ریاست فلسطین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اور ہم ایک جامع سیاسی حل کے فریم ورک کے اندر اپنی پوری ذمہ داریاں نبھائیں گے، جس میں مشرقی یروشلم اور غزہ سمیت مغربی کنارے دونوں شامل ہوں گے۔"
غزہ میں جاری جنگ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئےتھے جب کہ 240 کے لگ بھگ لوگوں کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کرکے اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اسرائیل نے جنگ کے دو مقاصد بتائے ہیں جن میں یرغمالی کی رہائی اور حماس کا مکمل خاتمہ شامل ہیں۔ ایک ماہ سے زائد جاری لڑائی میں حماس کے زیرِ اتنظام غزہ کے طبی حکام کا کہنا تھا کہ 10 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔
ہفتے کو الشفا اسپتال میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے جب کہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ وہ دو بچوں کی اموات اور اسپتال کے جنریٹرز میں ایندھن کی کمی وجہ سے درجنوں بچوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے سبب ان کو نکالنے کے لیے رضا مند ہے۔
SEE ALSO: غزہ کے اسپتالوں پر حملوں کے بعد لوگوں کا انخلا، طبی آلات بند ہونے سے مریض مرنا شروعالشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کا فون پر کہنا تھا کہ طبی ڈیوائسز رُک چکی ہیں۔ خاص طور پر وہ آلات کام کرنا بند کر چکے ہیں جو کہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں نصب ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری کا کہنا ہے کہ ان کی فوج اسپتال میں پھنسے بچوں کو اتوار کو نکالنے کے لیے تیار ہے۔
ہگاری کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ الشفا اسپتال کے اسٹاف نے درخواست کی ہے کہ وہ کل شعبۂ اطفال میں زیر علاج بچوں کو محفوظ اسپتال میں منتقل کرنے میں مدد کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں درکار امداد فراہم کریں گے۔
(اس خبر میں شامل کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)