جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
بدھ کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف مقدمات سمیت تمام اُمور میرٹ کے مطابق ہی چلائے جائیں گے۔
اُنھوں کہا کہ ’’ہر چیز قانون کے مطابق ہو گی۔ میں آپ کو اس کی یقین دہانی کرواتا ہوں۔‘‘
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ’’معافی بھی ہو گی تو قانون کے مطابق، سزا بھی ہو گی تو قانون کے مطابق۔‘‘
نیب کے چیئرمین قمر زمان چودھری منگل کو اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائرڈ ہو گئے تھے۔
گزشتہ اختتامِ ہفتہ ہی جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نیب کا نیا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اور مروجہ قانون کے مطابق وہ آئندہ چار سال کے لیے قومی احتساب بیورو کے سربراہ ہوں گے۔
اس ذمہ داری سے قبل وہ پاکستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے اور اسی مناسبت سے وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں انسانی حقوق کی کمیٹی کے سامنے بھی پیش ہوئے۔
جاوید اقبال اس سے قبل ایبٹ آباد میں امریکی خصوصی فورسز کی کارروائی میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد تشکیل دیے جانے والے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی بھی کر چکے ہیں۔
پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بچوں کے خلاف قومی احتساب بیورو کی طرف سے دائر ریفرنسز کی سماعت جاری ہے اور اس تناظر میں ’نیب‘ کے نئے چیئرمین کی تقرری کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
’نیب‘ کی طرف سے دائر ریفرنسز میں 13 اکتوبر کو نواز شریف، اُن کی بیٹی مریم نواز اور اُن کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر پر فرد جرم عائد کی جانی ہے۔
جب کہ نواز شریف کے لندن میں مقیم دو بیٹوں کو احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔