برطانیہ سمیت بڑے یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی، بیلجئم اور اسپین میں 2013ء کےاستقبال کے لیے منعقد کی گئی تقریبات رات گئے تک جاری رہیں جِن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے
دنیا بھر کی طرح لندن میں نئے عیسوی سال 2013کو ’لندن آئی‘ پر کھلے آسمان تلے جمع لاکھوں افراد نے ایک بڑی تقریب میں خوش آمدید کہا۔
برطانوی پارلیمنٹ کے تاریخی گھڑیال ’بگ بین‘ میں 2013ء کے پہلے سیکنڈ کا موسیقی کی دھنوں اور آتش بازی کی روشنیوں میں لاکھوں افراد نے استقبال کیا۔نئے سال کے آغاز پر کیا جانے والا آتش بازی کا یہ مظاہرہ دس منٹ تک جاری رہا جسے دنیا بھر کے ٹیلی ویژن چینلوں پر براہِ راست دکھایا گیا۔
ہر سال کی طرح، اِس بار بھی ہزاروں یورپی اور برطانوی باشندون نے سالِ نو کی تقریبات میں شرکت کے لیے لندن کا رُخ کیا۔ اِس موقع پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے، جب کہ دارالحکومت کی ایئر پیٹرولنگ بھی کی جاتی رہی۔
لندن کے میئر، بورس جونسن نے اعلان کیا تھا کہ دارالحکومت کی بسوں اور ٹرینوں پر کوئی کرایہ وصول نہیں کیا جارہا۔ لیکن، لندن کی سڑکوں پر بے انتہا رش کے باعث لوگوں نےٹرانسپورٹ کی بجائے پیدل سفر کرنے کو ترجیح دی۔
لندن سمیت دیگر برطانوی شہروں گلاسگو، ایڈمبرا، برمنگھم اور مانچسٹر میں کھلے آسمان تلے موجود لاکھوں افرادنئے سال کے آغازپر موسیقی کی دھنوں پر رقص میں مصروف رہے، جب کہ ہزاروں گھروں میں بھی نئے سال کی پارٹیاں کی گئیں۔
برطانیہ میں نئے سال کی دوسری بڑی تقریبات کا انعقاد لندن کے ٹرفلگر اسکوائر میں کیا گیا، جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے موسیقی، آتش بازی اور رقص کے ذریعے 2013ء کو لندن کے روایتی انداز میں خوش آمدید کہا۔
برطانیہ سمیت بڑے یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی، بیلجئم اور اسپین میں 2013ء کےاستقبال کے لیے منعقد کی گئی تقریبات رات گئے تک جاری رہیں جِن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔
یورپ کےگرجا گھروں میں نئے عیسوی سال کی آمد کی مناسبت سے خصوصی دعائیہ تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔
برطانوی پارلیمنٹ کے تاریخی گھڑیال ’بگ بین‘ میں 2013ء کے پہلے سیکنڈ کا موسیقی کی دھنوں اور آتش بازی کی روشنیوں میں لاکھوں افراد نے استقبال کیا۔نئے سال کے آغاز پر کیا جانے والا آتش بازی کا یہ مظاہرہ دس منٹ تک جاری رہا جسے دنیا بھر کے ٹیلی ویژن چینلوں پر براہِ راست دکھایا گیا۔
ہر سال کی طرح، اِس بار بھی ہزاروں یورپی اور برطانوی باشندون نے سالِ نو کی تقریبات میں شرکت کے لیے لندن کا رُخ کیا۔ اِس موقع پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے، جب کہ دارالحکومت کی ایئر پیٹرولنگ بھی کی جاتی رہی۔
لندن کے میئر، بورس جونسن نے اعلان کیا تھا کہ دارالحکومت کی بسوں اور ٹرینوں پر کوئی کرایہ وصول نہیں کیا جارہا۔ لیکن، لندن کی سڑکوں پر بے انتہا رش کے باعث لوگوں نےٹرانسپورٹ کی بجائے پیدل سفر کرنے کو ترجیح دی۔
لندن سمیت دیگر برطانوی شہروں گلاسگو، ایڈمبرا، برمنگھم اور مانچسٹر میں کھلے آسمان تلے موجود لاکھوں افرادنئے سال کے آغازپر موسیقی کی دھنوں پر رقص میں مصروف رہے، جب کہ ہزاروں گھروں میں بھی نئے سال کی پارٹیاں کی گئیں۔
برطانیہ میں نئے سال کی دوسری بڑی تقریبات کا انعقاد لندن کے ٹرفلگر اسکوائر میں کیا گیا، جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے موسیقی، آتش بازی اور رقص کے ذریعے 2013ء کو لندن کے روایتی انداز میں خوش آمدید کہا۔
برطانیہ سمیت بڑے یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی، بیلجئم اور اسپین میں 2013ء کےاستقبال کے لیے منعقد کی گئی تقریبات رات گئے تک جاری رہیں جِن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔
یورپ کےگرجا گھروں میں نئے عیسوی سال کی آمد کی مناسبت سے خصوصی دعائیہ تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔