امریکی ریاست نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے منگل کے روز جنسی ہراسانی کے پے در پے الزامات کے جواب میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ گورنر کومو نے گزشتہ سال ریاست نیویارک میں کرونا وبا سے نمٹنے میں بہترین کار کردگی پر ملک بھر سے زبردست دادو تحسین وصول کی تھی، لیکن ایک سال بعد انہیں ایک دو نہیں، بلکہ نیو یارک کی اٹارنی جنرل کی رپورٹ کے مطابق گیارہ خواتین کی جانب سے جنسی ہراس کے الزامات کے دفاع کا مرحلہ درپیش ہے۔
تریسٹھ سالہ ڈیمو کریٹک گورنر اینڈریو کومو نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی خواتین کو جان بوجھ کر برے برتاو کا نشانہ نہیں بنایا اور ان پر لگنے والے الزامات سیاسی وجوہ پر لگائے گئے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے موجودہ 'انتہائی گرم' سیاسی ماحول میں عہدے پر رہ کر الزامات کا دفاع کرنا ریاست کو کئی مہینوں تک مشکل صورتحال سے دوچار رکھے گا۔
اٹارنی جنرل کی رپورٹ کے بعد ان پر مستعفی ہونے کا دباؤ تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے مواخذے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا تھا۔ ان کا استعفیٰ دو ہفتوں میں قابل عمل ہوگا۔۔
پچھلے برس ریاست نیویارک میں کرونا وائرس کے زور پکڑنے پر روزانہ ٹی وی پر بریفنگ دینے کے دوران قومی سطح پر مشہور ہونے والے گورنر نے، خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، ٹی وی پر ہی اپنے ایک خطاب کے دوران اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کیاہے۔
اگرچہ، انہوں نے اپنے خطاب میں ان الزامات کو سیاسی قرار دے کر ان کی تردید کی۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنے منصب پر رہتے ہوئے ان الزامات کا مقابلہ کریں گے تو ریاست کئی مہینوں تک سیاسی کشمکش کا شکار رہے گی۔ ان کے مطابق وہ ایسا نہیں چاہتے۔
SEE ALSO: ہراسانی کے الزامات: نیویارک کے گورنر کومو کو مستعفی ہو جانا چاہیے، صدر بائیڈنان کے مطابق، وہ اس وقت بہترین اقدام یہی اٹھا سکتے ہیں کہ وہ خود راستے سے ہٹ جائیں تاکہ کاروبار حکومت چلتا رہے۔
اس سے پہلے امریکی صدر جو بائیڈن نے ریاست کے اٹارنی جنرل کی جانب سے جاری رپورٹ کے بعد کہا تھا کہ اینڈریو کومو کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔
پچھلے ہفتے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’انہیں (گورنر کومو کو) استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘
اس سے قبل نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے کہا تھا کہ کومو نے مبینہ طور پر 11 خواتین کو ہراساں کیا، جو ریاست کی حکومت کی سابق یا موجودہ ملازم ہیں۔
جیمز کے مطابق تحقیقات سے 'خوف کا ماحول' واضح ہوتا ہے جو گورنر کومو کے رویے کی وجہ سے پیدا ہوا جس میں غیر مطلوب بوسے، نامناسب انداز میں چھونا، گلے لگانا اور ناقابلِ قبول جملے کسنا شامل ہے۔
اٹارنی جنرل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک گورنر نے کم از کم ایک سابق ملازمہ کے خلاف اقدامات کیے جس نے ان کے رویے سے متعلق شکایت کی تھی۔ ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل کی رپورٹ کے مطابق گورنر کومو نے وفاق اور ریاست کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ان الزامات کی ایک پریس کانفرنس کے دوران گورنر اینڈریو کومو نے سختی سے تردید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ "میں نے کبھی کسی کو غیر مناسب انداز میں نہیں چھوا۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں اور میں کبھی بھی ایسا انسان نہیں رہا۔"
تقریباً پانچ ماہ پر محیط تحقیقات میں دو وکیل شامل تھے جن کی خدمات اٹارنی جنرل نے حاصل کی تھیں اور ان کا تعلق نیویارک سے نہیں تھا۔
اٹارنی جنرل نے شکایت کنندگان سمیت 179 افراد سے گفتگو کی جن میں گورنر آفس کے موجودہ اور سابق ملازمین، اسٹیٹ ٹروپرز اور اسٹیٹ ورکرز شامل ہیں۔
اے پی کے مطابق 62 برس کی لیفٹننٹ گورنر کیتھی ہوکل ان کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گی۔ اس سے پہلے وہ امریکی کانگریس کی رکن رہ چکی ہیں؛ اور اب وہ نیویارک کے گورنر کے عہدے پر کام کرنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔