نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ کے واقعے کے بعد ملک میں اسلحے سے متعلق قوانین میں اصلاحات کی جائیں گی۔
پیر کو کابینہ کے اجلاس میں اسلحہ سے متعلق قوانین میں اصلاحات کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر ہونے والے مہلک حملے میں 49 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
SEE ALSO: کرائسٹ چرچ حملے میں نو پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیقنیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا کہ "کابینہ کے آئندہ پیر کو ہونے والے اجلاس سے پہلے میں ذرائع ابلاغ اور عوام کو ان فیصلوں کی مزید تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہتی ہوں۔"
انھوں نے کہا کہ ’ہمارا اصل مقصد دہشت گردی کے اس ہولناک واقعے کے دس دن کے اندر اندر اصلاحات کرنا ہے تاکہ اپنی کمیونٹی کو محفوظ بنایا جا سکے۔‘
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم نے بطور کابینہ فیصلہ کیا ہے اور ہم متحد ہیں۔‘
کرائسٹ چرچ کی مساجد میں حملے کے الزام میں حکام نے 28 سالہ آسٹریلوی شخص کو حراست میں لیا ہے اور اب تک اس واقعے کے الزام میں صرف اُسے ہی حراست میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
SEE ALSO: نیوزی لینڈ: مساجد پر حملے کے ملزم پر فردِ جرم عائدمقدمے کی آئندہ سماعت پانچ اپریل کو ہو گی۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور نے ابھی تک وکیل کی خدمات نہیں لی ہیں۔
نیوزی لینڈ کافی پرامن ملک ہے اور پرتشدد واقعات کی شرح نیوزی لینڈ میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
نیوزی لینڈ کی مجموعی آبادی تقریباً 49 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور جمعے کو کرائسٹ چرچ میں ہونے والا یہ حملہ مہلک ترین حملہ ہے۔
کرائسٹ چرچ کے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اسے سیاہ ترین دن قرار دیا تھا۔