نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملے میں چھ افراد زخمی، حملہ آور پولیس فائرنگ میں ہلاک

پولیس کے مطابق حملہ آور پولیس کی فائرنگ کے سبب ہلاک ہو گیا ہے۔ اس حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے شہر آکلینڈ کے شاپنگ مال میں رونما ہونے والا دہشت گرد حملہ اسلامک سٹیٹ گروپ نے کیا ہے۔

حملہ آور کے پاس، جس کا تعلق سری لنکا سے بتایا جاتا ہے، چھری تھی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور پولیس کی فائرنگ کے سے ہلاک ہو گیا ہے۔ اس حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جسینڈا آرڈرن کے مطابق حملہ آور، آک لینڈ کی سپر مارکیٹ میں دہشت گردی کی کارروائی سے پہلے مسلسل پولیس کی نگرانی میں تھا۔

آرڈن کے مطابق حملہ آور کو واقعے کے ایک منٹ کے اندر پولیس کی فائرنگ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

SEE ALSO: کرائسٹ چرچ حملوں کی تحقیقات رائل کمیشن سے کروانے کا حکم

ان کے بقول ’’آج جو ہوا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ یہ نفرت انگیز تھا، اور بالکل غلط تھا۔ یہ ایک فرد کی کارروائی تھی، ایک مذہب، ثقافت یا نسل کی کارروائی نہیں تھی۔ لیکن یہ فرد ایسے نظریات رکھتا تھا جن کی یہاں کوئی حمایت نہیں ہے۔‘‘

قانون نافذ کرنے والے اعلیٰ افسران کے مطابق پولیس نے حملہ آور کی جانب سے ایک ڈسپلے کیبنٹ سے بڑی چھری چرانے کے بہت جلد کارروائی کی۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ گھبرا کر سپر مارکیٹ سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پھر فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے۔

حکام کے مطابق حملہ آور نیوزی لینڈ میں ایک عشرہ پہلے آیا تھا اور اسے 2016 میں قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا اور اس کی مسلسل نگرانی کی جا رہی تھی۔

اگرچہ اسے 2020 میں دہشت گردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن ایک عدالت نے اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ بقول جسینڈا آرڈرن، اسے حراست میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔ وزیراعظم نے مزید تفصیلات اس لیے نہیں دیں کیونکہ عدالت کی جانب سے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

SEE ALSO: نیوزی لینڈ میں طالبات کو اب سینیٹری اشیا مفت ملیں گی

آکلینڈ یونیورسٹی میں انتہاپسندی پر ریسرچ کرنے والی کیٹ ہانا نے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ بہت ممکن ہے کہ یہ شخص آن لائن مواد پڑھنے کی وجہ سے انتہاپسند ہنا ہو۔

ان کے بقول حملہ آور ایک عرصے تک مسلسل ایک طرف کا ہی موقف سنتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص 2016 میں پہلی بار حکومت کی نظر میں آیا۔ اور اس کے بعد سے یہ مسلسل ایسے نظریات کے متعلق سنتا رہا جس کی وجہ سے اس نے ایسا اقدام اٹھایا۔

مبصرین کے مطابق یہ دہشت گرد حملہ نیوزی لینڈ کو 2019 میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی یاد دلائے گا جب ملک کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک سفید فام مسلح شخص نے دو مسجدوں پر حملہ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

یہ حملہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں سب سے سنگین دہشت گردی کی کارروائی تھا۔