امریکہ میں حالیہ تاریخ کی جھلکیاں دکھانے والا مشہور اور منفرد عجائب گھر چند دن بعد خود تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔ 25 ڈالر داخلہ ٹکٹ والے نیوزیم کے منتظمین نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں موجود درجنوں مفت عجائب گھروں کا مقابلہ کرنا مشکل تھا۔
امریکہ کے دارالحکومت میں خبروں کے عجائب گھر یا نیوزیم کا افتتاح 2008 میں ہوا تھا۔ وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان پنلسوانیا اسٹریٹ پر واقع شیشے کی کئی منزلہ عمارت پہلے دن سے سب کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی۔
نیوزیم کے باہر دنیا کے بڑے اخبارات کے صفحہ اول نمایاں رکھے جاتے تھے۔ اندر کئی منزلوں اور کئی حصوں میں اہم واقعات سے متعلق نمائش جاری رہتی ہے۔ خاص طور پر یہ کہ میڈیا نے کس واقعے کو کیسے کور کیا۔
ایک کمرے میں نائن الیون سے متعلق نمائش ہے جبکہ ایک ہال میں دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مواد رکھا گیا ہے، جہاں دیوار برلن کا ایک ٹکڑا بھی موجود ہے۔ ایک منزل پر انعام یافتہ اخباری تصویروں کی نمائش ہے۔ نیوزیم کی سوینئرز کی دکان میں یادگار سرخیوں والے پرانے اخبارات خریدے جا سکتے ہیں۔
لیکن گیارہ سال کا یہ تجربہ اب ختم ہونے والا ہے۔ اکتیس دسمبر کے بعد اس عجائب گھر کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی نے اس کی عمارت 37 کروڑ 25 لاکھ ڈالر میں خرید لی ہے۔ یونیورسٹی نیوزیم کو برقرار نہیں رکھے گی بلکہ شہر کے مختلف مقامات پر جاری اپنے کورسز کی کلاسوں کو ایک چھت کے نیچے لے آئے گی۔
نیوزیم کی ڈائریکٹر سونیا گوانکر کہتی ہیں کہ ادارے کو اپنے کام پر فخر ہے۔ ہم نے عجائب گھروں کے روایتی تصور کو تبدیل کیا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ شہر میں بلکہ سڑک کے دوسری طرف متعدد مفت عجائب گھر قائم ہیں۔ اس کے علاوہ واشنگٹن کے شہریوں نے بھی اس میں دلچسپی نہیں لی۔ اسکول گروپس میں آنے والے بچے بھی بعد میں یہاں جھانکنے نہیں آتے۔
نیوزیم چلانے والی تنظیم فریڈم فورم کا کہنا ہے کہ وہ دوسری صورتوں میں اپنا مشن جاری رکھے گی۔ لیکن کیا مستقبل میں کسی اور مقام پر نیوزیم کا ظہور ہو گا؟ اس بارے میں کچھ واضح نہیں۔ ممکن ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو کیونکہ نیوزیم کی کئی نمائشوں کو دوسرے عجائب گھروں کو عطیہ کر دیا جائے گا۔