نائجیریا: جنگ بندی کا اعلان اور باغیوں کا قصبے پہ حملہ

صدر گُڈلَک جوناتھن کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ فریق منگل کے روز شاڈ میں مذاکرات کرنے والے ہیں، جس میں اپریل میں شدت پسندوں کی طرف سے اغوا کی جانے والی 200 سے زائد لڑکیوں کی رہائی کا معامل، بھی شامل ہے

نائجیریا کے شمال مشرق میں فوجیوں اور بوکو حرام کے شدت پسندوں کے مابین نئی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس سے چند ہی روز قبل حکومت نے بتایا تھا کہ فریقین نے جنگ بندی کے ایک سمجھوتے پر اتفاق کر لیا ہے۔

فوج کے ایک اہل کار اور سویلین ملیشیا گروپ کے ایک رکن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اتوار کی رات گئے باغیوں نے دمبوئا نامی ایک قصبے پر حملہ کیا۔

سرکاری انٹیلی جنس کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ فوج نے حملہ پسپہ کردیا ہے، جس میں 25 باغی ہلاک ہوئے۔


یہ واقعہ اور دیگر ہلاکت خیز جھڑپیں اختتام ہفتہ ریاستِ بورنو میں جاری رہیں، جس کے بعد جمعے کو نائجیریا کے حکام کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کو دھچکا لگا۔

بوکو حرام کے ایک خودساختہ رہنما نے اس سمجھوتے کی تصدیق کی ہے، جب کہ یہ گروپ کئی ایک دھڑوں میں بٹا ہوا ہے۔


صدر گُڈلَک جوناتھن کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ فریق منگل کے روز شاڈ میں مذاکرات کرنے والے ہیں، جس میں اپریل میں شدت پسندوں کی طرف سے اغوا کی جانے والی 200 سے زائد لڑکیوں کی رہائی کا معامل، بھی شامل ہے۔

صدر، ڈوپین اُکوپے کے عوامی رابطے سے متعلق ایک مشیر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اُنھیں اِس بات کا علم نہیں آیا اِن مذاکرات کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ تمام معاملوں پر بات ہوگی۔

جنگ بندی طے ہونے کے سلسلے میں ہونےوالی اِس بات چیت میں شاڈ کے صدر ادریس دیبی بھی شامل تھے۔