شمالی نائجیریا کے شہر کانو میں ہونے والےبم دھماکوں کے ایک سلسلے میں اب تک 100سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ مرنے والے زیادہ تر لوگوں کا تعلق پولیس یا فوج سے ہے۔
جمعے کو ہونے والے اِن دھماکوں میں زخمیوں کو تین مختلف اسپتالوں میں لے جایا گیا، جِن میں سے ایک نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد 131ہے، جب کہ مسلم اکثریت والے اِس شہر سے موصولہ دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ حملے کا ہدف تھانے اور سرکاری عمارات تھا۔
بنیاد پرست مذہبی گروپ بوکو حرم نے بیشتربم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
کانو میں چوبیس گھنٹے کے لیے نافذ ہونے والا کرفیوہفتے کی شام تک جاری تھا اور سمجھا جاتا ہے کہ یہ کم از کم اتوار کی صبح تک جاری رہے گا۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عائد پابندیوں کے باعث باہر نکلنا مشکل ہو چکا ہے، تاہم ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان کو لاشیں اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ کے ہوسا سروس کے ایک رپورٹر سلوسی رادیو نے بتایا ہے کہ اُنھوں نےکانو میں جمعے کے دِن 90منٹوں کے دوران 24سے زائد دھماکے سنے، شہر میں ہنگامی حالات سے وابستہ رابطہ کار ابو بکر جبریل نے بتایا ہے کہ صورتِ حال بدتر ہے۔
بوکو حرم کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ بم دھماکے کانو میں اُس کےگروپ کے متعدد ارکان کی گرفتاری کا بدلہ لینےکے لیے کیے گئے۔ کانو نائجیریا کا دوسرا بڑا شہر ہے، جو افریقہ کا گنجان آباد ملک ہے۔