نائجیریا کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 100 سے زائد مغوی طالبات کی بازیابی کا دعویٰ جائے واقعہ سے ملنے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔
واشنگٹن —
نائجیریا کی فوج نے شدت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے 100 سے زائد طالبات میں سے بیشتر کو بازیاب کرانے سے متعلق اپنا بیان واپس لے لیا ہے۔
نائجیریا کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کی شب جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبات کی بازیابی کا دعویٰ جائے واقعہ سے ملنے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔
بیان میں فوج کے ترجمان میجر جنرل کرس اولوکولاڈ کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والی رپورٹ شک و شبہ سے بالاتر تھی جس میں طالبات کی بازیابی کےلیے جاری آپریشن میں "بڑی کامیابی" کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر فوج نے طالبات کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ ترجمان نے اس تاثر کی تردید کی کہ طالبات کی بازیابی سے متعلق بیان کا مقصد عوام کو حقائق سے لاعلم رکھنا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کو نائجیرین افواج کے 'جوائنٹ انفارمیشن سینٹر' نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کو اغوا ہونے والی 100 سے زائد طالبات کی اکثریت کو فوج نے بازیاب کرالیا ہے جب کہ اغواکاروں کی تحویل میں اب صرف آٹھ طالبات رہ گئی ہیں۔
تاہم مغوی طالبات کے اسکول کے پرنسپل نے فوراً ہی فوج کے اس دعوے کی تردید کردی تھی۔ طالبات کو مسلح افراد نے پیر کو نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو کے ایک اسکول سے اغوا کرلیا تھا۔
ریاست کے وزیرِتعلیم موسیٰ کوبا نے جمعے کو 'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی جانب سے طالبات کی بازیابی کے جھوٹے دعوے نے طالبات کے والدین اور اہلِ خانہ کی پریشانی اور خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔
دریں اثنا متاثرہ اسکول کے پرنسپل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جمعے تک 32 طالبات اغواکاروں کی تحویل سے بھاگ کر اپنے گھروں کو پہنچ چکی ہیں۔
اسکول پرنسپل کے مطابق گھروں کو پہنچنے والی بعض طالبات اس وقت فرار ہوئیں جب اغوا کار انہیں گاڑیوں میں سوار کر رہے تھے جب کہ بعض اس کیمپ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی ہیں جہاں انہیں قید رکھا گیا تھا۔
نائجیریا کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کی شب جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبات کی بازیابی کا دعویٰ جائے واقعہ سے ملنے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔
بیان میں فوج کے ترجمان میجر جنرل کرس اولوکولاڈ کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والی رپورٹ شک و شبہ سے بالاتر تھی جس میں طالبات کی بازیابی کےلیے جاری آپریشن میں "بڑی کامیابی" کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر فوج نے طالبات کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا جو بعد میں غلط ثابت ہوا۔ ترجمان نے اس تاثر کی تردید کی کہ طالبات کی بازیابی سے متعلق بیان کا مقصد عوام کو حقائق سے لاعلم رکھنا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کو نائجیرین افواج کے 'جوائنٹ انفارمیشن سینٹر' نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کو اغوا ہونے والی 100 سے زائد طالبات کی اکثریت کو فوج نے بازیاب کرالیا ہے جب کہ اغواکاروں کی تحویل میں اب صرف آٹھ طالبات رہ گئی ہیں۔
تاہم مغوی طالبات کے اسکول کے پرنسپل نے فوراً ہی فوج کے اس دعوے کی تردید کردی تھی۔ طالبات کو مسلح افراد نے پیر کو نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو کے ایک اسکول سے اغوا کرلیا تھا۔
ریاست کے وزیرِتعلیم موسیٰ کوبا نے جمعے کو 'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی جانب سے طالبات کی بازیابی کے جھوٹے دعوے نے طالبات کے والدین اور اہلِ خانہ کی پریشانی اور خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔
دریں اثنا متاثرہ اسکول کے پرنسپل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جمعے تک 32 طالبات اغواکاروں کی تحویل سے بھاگ کر اپنے گھروں کو پہنچ چکی ہیں۔
اسکول پرنسپل کے مطابق گھروں کو پہنچنے والی بعض طالبات اس وقت فرار ہوئیں جب اغوا کار انہیں گاڑیوں میں سوار کر رہے تھے جب کہ بعض اس کیمپ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئی ہیں جہاں انہیں قید رکھا گیا تھا۔