صدر گڈلک جوناتھن کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کو شکست دینے کے لیے سکیورٹی فورسز کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر حربہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
نائیجیریا نے صدر نے کہا ہے کہ انھوں نے شدت پسند گروپ بوکو حرام کے خلاف "بھرپور کارروائی" کا حکم دے دیا ہے۔
ملک کے یوم جمہوریہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر گڈلک جوناتھن کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کو شکست دینے کے لیے سکیورٹی فورسز کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر حربہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
" میں دہشت گردی کے خلاف مکمل جنگ کر کے جمہوریت، ہمارے قومی اتحاد اور ہمارے سیاسی استحکام کے لیے پرعزم ہوں۔
انھوں نے ایک بار پھر بوکو حرام کی طرف سے اغوا کی گئی طالبات کی بازیابی کے عزم کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردوں کو ملک سے نکال باہر کیا جائے گا۔ " صرف ایک ہی رات میں نہیں ہوسکتا لیکن ہم اس مقصد کے حصول کے لیے ہر کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔"
صدر جوناتھن نے اپنی تقریر میں یہ واضح نہیں کیا کہ طالبات کی بازیابی کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔ فوج نے رواں ہفتے ہی دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ان لڑکیوں کا پتا لگا لیا ہے۔
لیکن فوجی عہدیداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر طالبات کو بچانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا تو ان کی جان کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
بوکو حرام ملک کے شمال میں سخت گیر اسلامی ریاست قائم کرنے کے لیے مسلح کارروائیاں کرتی آرہی ہے اور اس نے گزشتہ ماہ چیبوک نامی گاؤں سے دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔
ملک کے یوم جمہوریہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر گڈلک جوناتھن کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کو شکست دینے کے لیے سکیورٹی فورسز کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر حربہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
" میں دہشت گردی کے خلاف مکمل جنگ کر کے جمہوریت، ہمارے قومی اتحاد اور ہمارے سیاسی استحکام کے لیے پرعزم ہوں۔
انھوں نے ایک بار پھر بوکو حرام کی طرف سے اغوا کی گئی طالبات کی بازیابی کے عزم کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردوں کو ملک سے نکال باہر کیا جائے گا۔ " صرف ایک ہی رات میں نہیں ہوسکتا لیکن ہم اس مقصد کے حصول کے لیے ہر کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔"
صدر جوناتھن نے اپنی تقریر میں یہ واضح نہیں کیا کہ طالبات کی بازیابی کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔ فوج نے رواں ہفتے ہی دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ان لڑکیوں کا پتا لگا لیا ہے۔
لیکن فوجی عہدیداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر طالبات کو بچانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا تو ان کی جان کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
بوکو حرام ملک کے شمال میں سخت گیر اسلامی ریاست قائم کرنے کے لیے مسلح کارروائیاں کرتی آرہی ہے اور اس نے گزشتہ ماہ چیبوک نامی گاؤں سے دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔