نائیجیریا کے وزیردفاع نے کہا ہے کہ فوج نے شدت پسند گروپ بوکو حرام کے خلاف لڑائی میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ریٹائرڈ جنرل دان علی نے بدھ کو بتایا کہ فوج نے ایسے بہت سے علاقوں کا قبضہ بحال کروا لیا ہے جو کبھی شدت پسندوں کے زیر تسلط تھے اور اب بوکو حرام زیادہ تر گوریلا جنگ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔
"ایک سال کے اندر ہمارے نئے صدر کی آمد سے صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔ دیکھیے پہلے تین ریاستوں میں کیا ہو رہا تھا پورا مشرقی خطہ دہشت گردوں کے زیر تسلط تھا۔ اب ہمارے پاس دو (ریاستوں) میں مقامی حکومت ہو سکتی ہے۔"
ان کے بقول فوج کو سامبیسا جنگل سے دہشت گردوں کو دو سے تین ماہ میں پاک کر دینا چاہیے۔
گزشتہ سال مئی میں منصب صدارت سنبھالنے کے بعد صدر بوہاری نے پراعتماد انداز میں کہا تھا کہ اسی برس کے اواخر تک بوکو حرام کو شکست دے دی جائے گی۔ 2015ء کے اختتام سے قبل انھوں نے اپنے عزم میں کامیاب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بوکو حرام کو "تکنیکی اعتبار" سے شکست دی جا چکی ہے۔
وزیر دفاع دان علی کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کو شکست دینے کے لیے صدر بوہاری کے مقامی اور بین الاقوامی نظریے سے بھی بہت فرق پڑا۔
"ہم مخصوص تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرتے رہے۔ اگر آپ یاد کر سکیں تو میرے صدر مختلف جگہوں پر جاتے رہے۔ درحقیقت پانچ پڑوسی ممالک بشمول کیمرون، چاڈ، بینن متحد رہے ہیں۔ ہم سب مل کر کام اور معلومات کا تبادلہ کرتے رہے اور بین الاقوامی برادری ہمیں صحیح سمت میں مشورہ دیتی رہی۔"
رواں ہفتے گرفتار ہونے والی ایک مبینہ خودکش بمبار لڑکی کے اس دعوے پر کہ وہ 2014ء میں چیبوک سے اغوا ہونے والی لڑکیوں میں شامل تھی، دان علی کا کہنا تھا کہ فوج کے پاس معلومات ہیں کہ وہ لڑکی چیبوک سے اغوا ہوئی تھی لیکن وہ ان 276 طالبات میں شامل نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ نائیجیریا کی فوج ان مغوی لڑکیوں کی تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہے لیکن ان کے بقول بظاہر بوکوحرام نے انھیں (لڑکیوں کو) مختلف مقامات پر پھیلا رکھا ہے۔