ایک روز قبل نائجیرین صدر گڈ لک جوناتھن نےریاست کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے خطاب مسلم شدت پسند تنظیم کے ارکان کے لیے عام معافی کے امکان کو رد کیا تھا۔
واشنگٹن —
نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو میں سیکیورٹی فورسزکی گزشتہ 10 روز سے جاری کاروائی میں حکام کے مطابق 52 مسلمان شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے اس اعلان سے صرف ایک روز قبل نائجیرین صدر گڈ لک جوناتھن نےریاست کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے خطاب مسلم شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے ارکان کے لیے عام معافی کے امکان کو رد کیا تھا۔
نائجیریا میں گزشتہ دو برسوں کے دوران میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات اور بم حملوں میں سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں جن کی ذمہ داری 'بوکو حرام' قبول کرتی آئی ہے۔
ریاست بورنو 'بوکو حرام' کا اہم گڑھ رہی ہےجہاں گزشتہ 10 روز سے جاری پولیس اور فوج کے مشترکہ آپریشن میں ان ہلاکتوں کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کاروائیوں میں شدت پسند تنظیم کے 10 کمانڈر بھی مارے گئے ہیں جب کہ 70 شدت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کاروائیوں میں دو فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں لیکن حکام کے اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
نائجیریا میں سیکیورٹی فورسز ماضی میں بھی اپنا کوئی نقصان ظاہر کیے بغیر درجنوں جنگجووں کی ہلاکت کے دعویٰ کرتی آئی ہیں جن کی حقانیت پر مبصرین کو شبہ رہا ہے۔
حکام کے اس اعلان سے صرف ایک روز قبل نائجیرین صدر گڈ لک جوناتھن نےریاست کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے خطاب مسلم شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' کے ارکان کے لیے عام معافی کے امکان کو رد کیا تھا۔
نائجیریا میں گزشتہ دو برسوں کے دوران میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات اور بم حملوں میں سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں جن کی ذمہ داری 'بوکو حرام' قبول کرتی آئی ہے۔
ریاست بورنو 'بوکو حرام' کا اہم گڑھ رہی ہےجہاں گزشتہ 10 روز سے جاری پولیس اور فوج کے مشترکہ آپریشن میں ان ہلاکتوں کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کاروائیوں میں شدت پسند تنظیم کے 10 کمانڈر بھی مارے گئے ہیں جب کہ 70 شدت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کاروائیوں میں دو فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں لیکن حکام کے اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
نائجیریا میں سیکیورٹی فورسز ماضی میں بھی اپنا کوئی نقصان ظاہر کیے بغیر درجنوں جنگجووں کی ہلاکت کے دعویٰ کرتی آئی ہیں جن کی حقانیت پر مبصرین کو شبہ رہا ہے۔