پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتوں بشمول بعض کالعدم تنظیموں پر مشتمل اتحاد 'دفاع پاکستان کونسل ' کو گزشتہ ہفتے وفاقی دارالحکومت میں ایک اجتماع منعقد کرنے کی اجازت دینے کے حکومت کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
دفاع پاکستان کونسل کو یہ اجتماع منعقد کرنے کی اجازت ایک ایسے وقت دی گئی جب حکومت نے اسلام آباد میں اجتماعات پر پابندی کے لیے دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی، جس کا بنیادی مقصد بظاہر حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے دو نومبر کو اسلام آباد شہر میں احتجاج اور شہر کو بند کر نے سے روکنا تھا۔
پاکستان کی بعض سیاسی جماعتوں اور مبصرین نے حکومت کے اس فیصلے کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی تھی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں چوہدری نثار نے کہا کہ انتظامیہ نقض امن عامہ کے خطرے کے پیش نظر دفعہ 144 کا نفاذ کرتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کوئی خدشہ نا ہو تو اس پابندی کو جزوی طور پر نرم یا کلی طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کی طرف سے اس اجتماع کے لیے انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت حاصل کی گئی تھی۔
"دفاع پاکستان کونسل نے باقاعدہ درخواست دی تھی ۔۔۔(لیکن) انتظامیہ نے کہا کہ ۔۔۔۔ اس قانون کے تحت ہم آپ کو (اجازت) دیں گے انہوں نے من و عن قبول کیا اور اس حد تک اجازت دی گئی۔"
انہوں نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کوئی کالعدم تنظیم نہیں ہے اور اس میں پاکستان مسلم لیگ (ق)، جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) اور جماعت اسلامی کے علاوہ کئی دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ تحریک انصاف نے جب اسلام آباد میں دھرنا منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی جلسہ منعقد کرنے کا بتایا تو انہیں بھی اجازت دی گئی۔
دفاع پاکستان کونسل میں کالعدم تنطیم اہلسنت والجماعت بھی شامل ہے جس پر ملک میں فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
دفاع پاکستان کونسل کے اجتماعات میں بھارت مخالف موقف اور خاص طور پر ان اجتماعات میں جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید کی شرکت پر پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے تنقید کی جاتی رہی ہے۔