پاکستان میں کرونا وائرس کے مزید 19 کیس رپورٹ، مجموعی تعداد 50 ہو گئی

(فائل فوٹو)

صوبۂ پنجاب میں کرونا وائرس کا پہلا اور سندھ میں مزید 19 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد پاکستان میں 'کووڈ 19' کے مریضوں کی مجموعی تعداد 50 ہو گئی ہے۔ کرونا وائرس کے پیشِ نظر ملک کے بڑے شہروں میں عوامی مقامات بند ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کا اعلان بھی کیا ہے۔

پاکستان میں اتوار کو مزید 19 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ ہونے والے مزید کیسز میں سے 18 صوبۂ سندھ میں سامنے آئے ہیں جب کہ لاہور میں پہلا مریض رپورٹ ہوا ہے۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے صوبے میں کرونا وائرس کے مزید 19 کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے چار کیسز کی تصدیق کی اور لوگوں کو احتیاط کی ہدایت کی۔

تاہم کچھ ہی دیر بعد مرتضیٰ وہاب نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ تفتان سے سکھر پہنچنے والے 13 زائرین میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ تمام افراد کو پاکستان اور ایران کی سرحد پر قائم قرنطینہ میں بھی رکھا گیا تھا جس کے بعد وہ سکھر پہنچے تھے۔ اتوار کو مزید کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 45 ہو گئی ہے جب کہ دو مریض صت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

کچھ دیر بعد ایک اور ٹوئٹ میں مرتضیٰ وہاب نے مزید ایک شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص کی تصدیق کی اور سندھ میں مریضوں کی مجموعی تعداد 35 بتائی ہے جن میں سے دو صحت یاب ہو چکے ہیں۔

سندھ میں کرونا وائرس کے 35 مریض سامنے آنے کے بعد صوبے بھر میں سخت احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے تعلیمی ادارے، پارکس، سینما، تفریحی مقامات اور مزارات بند کر دیے ہیں جب کہ بڑے شادی ہالوں میں شادی کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے پیشِ نظر صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔ وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر شاہ کے مطابق ایسی کوئی صورت حال نہیں ہے اور نہ ہی اس متعلق کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر ناصر شاہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حکومتی انتظامات کا مقصد احتیاطی تدابیر ہے۔ لیکن بعض عناصر سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا رہے ہیں جو سراسر بے بنیاد ہیں۔

ادھر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ افواہ پھیلانے والے عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرائیں۔

دوسری جانب تفتان سے سکھر پہنچنے والے 200 سے زائد زائرین کو قرنطینہ مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں صوبائی حکومت کے مطابق انہیں تمام ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔

صوبہ بلوچستان میں بھی کرونا وائرس کے سات مریض سامنے آئے ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد میں چار اور گلگت بلتستان میں تین کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

(فائل فوٹو)

صوبۂ پنجاب میں اتوار کو کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا ہے۔ صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے لاہور میں کرونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ صوبے میں نو مشتبہ مریضوں کو آئسولیشن اور نگرانی میں بھی رکھا گیا ہے۔

محکمۂ صحت پنجاب کے ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ شخص گزشتہ شب سے اسپتال میں داخل تھا اور 10 مارچ کو برطانیہ سے واپس لوٹا تھا۔ مریض کی عمر 54 برس ہے جسے گزشتہ روز علامات ظاہر ہونے پر اسپتال لایا گیا تھا۔

صوبۂ خیبر پختونخوا میں اب تک کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں بدستور بند ہیں۔ ایران سے پاکستان آنے والے دو ہزار سے زائد افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کرونا وائرس سے متعلق اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قوم سے خطاب کا اعلان کیا ہے۔

وزیرِ اعظم نے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے تدارک کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی وہ خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام کو ہدایت کی کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے حکومت کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ احتیاط اگرچہ لازم ہے لیکن ہیجان کی قطعاً ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جلد آپ سے مخاطب ہوں گا۔

وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ ہم خطرات سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اپنے لوگوں کی صحت کے لیے مناسب انتظامات کر چکے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت نے بھی اس حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ہے۔

ادھر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ہدایت پر قومی اسمبلی کی قائمہ، پارلیمانی، خصوصی، پبلک اکاؤنٹس اور ان کی ذیلی کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق کرونا وائرس کے پیشِ نظر حفاظتی اقدامات کے طور پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے منسوخ کیے گئے ہیں۔ کمیٹیوں کے اجلاس منسوخی کے باضابطہ نوٹسز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔