جنوبی کوریا کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پڑوسی ملک شمالی کوریا نے اپنے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا ہے جب کہ دو دیگر عہدیداروں کو بھی سزائیں دی ہیں۔
سیول میں وزارت یونیفیکیشن کے ترجمان جیونگ جون ہی نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ پیانگ یانگ نے تعلیم کے ایک ترین عہدیدار کم یونگ جن کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے موت کے گھاٹ اتارا۔
ان پر حکمران جماعت کے مخالفت اور انقلاب مخالف سرگرمی کا الزام تھا اور انھیں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی زیر صدارت ایک اجلاس کے دوران "نامناسب رویہ" اپنانے پر گرفتار کر کے سزا دی گئی۔
ان کی سزائے موت پر جولائی میں عملدرآمد کیے جانے کا بتایا گیا۔
دیگر دو اعلیٰ عہدیداروں کو بھی حالیہ ہفتوں میں سزائیں دی گئیں لیکن وہ سزائے موت جیسی بڑی سزا سے بچ گئے ہیں۔
ان میں شمالی کوریا کے یونائیٹڈ فرنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کم یونگ کول کو کھیت میں مشقت کی سزا دی گئی۔
یہ محکمہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات اور پالیسیوں کے امور کا نگران اور ذمہ دار ہے۔ کم پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام تھا اور سزا پوری ہونے پر توقع ہے کہ وہ واپس اپنے عہدے پر بحال ہو جائیں گے۔
سزا پانے والے دوسرے شخص کا نام حکمران جماعت کے پروپیگنڈا اور ایجیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار چوئی ہووی بتایا گیا ہے۔
گزشتہ سال مئی میں ملک کے وزیر دفاع ہیونگ یونگ کول کے بارے میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ انھیں غداری کے الزام میں طیارہ شکن بندوق سے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
2011ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اقتدار سنبھالبے والے کم جونگ اُن اب تک متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو سزائیں دے چکے ہیں جس کا مقصد مبصرین کے بقول اقتدار پر اپنی گرفت کو مزید مضبوط بنانا ہے۔