تمام 687 حلقوں میں مسٹر کم جونگ اُن کے مد مقابل کوئی دوسرا اُمیدوار نہیں تھا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے نوجوان رہنما کم جونگ اُن ملک کی اعلٰی ترین قانون ساز کمیٹی کے سربراہ منتخب ہو گئے ہیں۔
مسٹر کم جونگ اُن کو اپنے آبائی علاقے سے 100 فیصد ووٹ ملے، یعنی وہاں کے تمام اہل ووٹروں نے نا صرف اپنا حق رائے دہی استعمال کیا بلکہ تمام ووٹ بھی مسٹر کم جونگ کی حمایت میں ہی ڈالے گئے۔
ملک کی سپریم پیپلز کونسل کے لیے ان انتخابات کو ’ربڑ اسٹیمپ‘ کہا جا رہا ہے کیوں کہ تمام 687 حلقوں میں مسٹر کم جونگ اُن کے مد مقابل کوئی دوسرا اُمیدوار نہیں تھا۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یہ پہلے انتخابات تھے جن کے بعد پارلیمنٹ میں مزید اراکین کو شامل کر سکتے ہیں۔
شمالی کوریا کے آئین کے مطابق ملک کی اسمبلی ہی سب سے طاقتور ترین ادارہ ہے، لیکن حقیقت میں سیاسی طور پر اس کے اختیارات بہت ہی محدود ہیں۔
مسٹر کم جونگ اُن کو اپنے آبائی علاقے سے 100 فیصد ووٹ ملے، یعنی وہاں کے تمام اہل ووٹروں نے نا صرف اپنا حق رائے دہی استعمال کیا بلکہ تمام ووٹ بھی مسٹر کم جونگ کی حمایت میں ہی ڈالے گئے۔
ملک کی سپریم پیپلز کونسل کے لیے ان انتخابات کو ’ربڑ اسٹیمپ‘ کہا جا رہا ہے کیوں کہ تمام 687 حلقوں میں مسٹر کم جونگ اُن کے مد مقابل کوئی دوسرا اُمیدوار نہیں تھا۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یہ پہلے انتخابات تھے جن کے بعد پارلیمنٹ میں مزید اراکین کو شامل کر سکتے ہیں۔
شمالی کوریا کے آئین کے مطابق ملک کی اسمبلی ہی سب سے طاقتور ترین ادارہ ہے، لیکن حقیقت میں سیاسی طور پر اس کے اختیارات بہت ہی محدود ہیں۔