شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان غیر اعلانیہ دورے پر چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچے ہیں جہاں وہ امکان ہے کہ وہ چین کے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔
چین اور شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دورے کی تصدیق کردی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کم جونگ ان پیر کی شام بذریعہ ٹرین چین کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ منگل کی صبح بیجنگ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن سے سخت سکیورٹی میں گاڑیوں کا ایک قافلہ نکلتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بارے میں گمان ہے کہ وہ شمالی کوریا کے وفد کا تھا۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ ری سول جو، اعلیٰ مذاکرات کار کم یونگ چول اور ری یونگ ہو کے علاوہ کئی اعلیٰ حکام بھی چین پہنچے ہیں۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کو اس دورے کی دعوت صدر ژی جن پنگ نے دی ہے جو جمعرات تک جاری رہے گا۔
کم جونگ ان اور ژی جن پنگ کے درمیان گزشتہ ایک سال کے دوران یہ چوتھی ملاقات ہوگی جو ایسے وقت ہو رہی ہے جب امریکہ کے صد رڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کے درمیان جلد ایک اور ملاقات کی خبریں گرم ہیں۔
گزشتہ ہفتے سالِ نو کے آغاز پر اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کم جونگ ان نے کہا تھا کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے کسی بھی وقت ملنے کو تیار ہیں۔
لیکن اپنے اسی خطاب میں شمالی کوریا کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ نے ان کے ملک پر عائد پابندیاں ختم نہ کیں اور دباؤ جاری رکھا تو وہ کوئی متبادل راستہ اختیار کریں گے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کم جونگ نے جس "متبادل راستے" کا اشارہ دیا ہے وہ چین کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری لانا بھی ہوسکتا ہے۔
چین بین الاقوامی برادری میں پیانگ یانگ حکومت کا اہم ترین اتحادی ہے جو ہر مشکل وقت میں شمالی کوریا کی اقتصادی اور سفارتی مدد کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے ساتھ شمالی کوریا کے تعلقات میں گزشتہ سال آنے والی بہتری اور صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی تاریخی ملاقات میں بھی چین نے اہم کردار ادا کیا تھا جس کا خود صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیدار اعتراف کرچکے ہیں۔
پیر کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این بی سی' کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بار پھر شمالی کوریا کے بحران کو حل کرنے میں چین کی مدد پر اس کی تعریف کی تھی۔
پومپیو کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی تنازعات شمالی کوریا کے معاملے پر بیجنگ کے مثبت کردار پر اثرانداز ہوں گے۔
گو کہ دورۂ چین کے دوران کم جونگ ان کی مصروفیات اور ملاقاتوں کے ایجنڈے سے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن امکان ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ اس دورے کے دوران اپنے ملک پر عائد غیر ملکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے چین کی قیادت سے سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے پر بات کریں گے۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ چین اور شمالی کوریا کے درمیان ان اعلیٰ سطحی رابطوں کے نتیجے میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام میں مدد ملے گی۔