شمالی کوریا نے بدھ کی صبح کو اپنے شمالی ساحل کے قریب سے ایک آبدوز سے ایک بیلسٹک میزئل کا تجربہ کیا ہے۔
علاقائی رہنماؤں اور امریکہ نے اس تجربے کی مذمت کی ہے جب کہ جاپان نے اسے " ناقابل معافی (اقدام)" قرار دیا ہے۔
یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بچے سنپو کے علاقے کے قریب سے داغا گیا تھا اور تقریباً پانچ سو کلو میٹر کا فاصلے طے کرنے کے بعد یہ میزائل بحیرہ جاپان میں جا گرا۔
شمالی کوریا کی طرف سے یہ تازہ ترین تجربہ ان تجربات کی ہی ایک کڑی ہے جو اس نے اقوام متحدہ کی تعزیرات کے باوجود کیے ہیں۔
جاپان کے وزیر اعظم شینزو ایبے نے سب سے پہلے اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میزائل جاپان کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔
"یہ جاپان کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے اور یہ ایک ناقابل معافی اقدام ہے جس سے علاقائی امن اور استحکام کو قابل ذکر نقصان پہنچا ہے"۔
انھوں نے مزید کہا کہ جاپان نے شمالی کوریا سے اس معاملے پر احتجاج کیا ہے۔
امریکہ کی اسٹریٹجک کمانڈ نے کہا کہ "خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 'کے این 11 ' بیلسٹک میزائل تھا جو آبدوز سے فائر کیا گیا تھا"۔
امریکی ادارے کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ"ہم اس کی اور شمالی کوریا کی طرف سے کیے گئے میزائل کے دیگر تجربات کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو اقوام متحدہ کی ان قرار دادوں کی خلاف ورزی ہیں جن میں واضح طور پر شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل کے تجربات کرنے پر پابندی عائد ہے"۔
یہ تجربہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب شمالی کوریا کے میزائل اور جوہر ی پروگرام کے بارے میں علاقائی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میزائل ٹیکنالوجی کے مبصرین نے خبررساں ادارے رائیڑز کو بتایا ہے کہ اس میزائل نے جتنا فاصلے طے کیا ہے اس سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ شمالی کوریا آبدوز سے فائر کیے جانے والے میزائل کے تجربات میں پیش رفت کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے میزائل کا یہ تجربہ ایسے دن کیا گیا ہے جب چین اور جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ ٹوکیو میں ملاقات کر رہے ہیں۔
اس تجربے سے ایک دن پہلے ہی جنوبی کوریا اور امریکہ نے اپنی سالانہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا۔ ان مشقں میں امریکہ کے تقریباً 25 ہزار اور جنوبی کوریا کے 50 ہزار فوجی حصہ لے رہے لیں۔ دو ہفتے تک جاری رہنے والی 'اولچی فریڈم 'نامی مشقیں زیادہ تر کمپوٹر پر تختلیق کی گئی ہیں۔
شمالی کوریا نے ان مشقوں کے ردعمل میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ شمالی کوریا کی فوج کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اگر شمالی کوریا کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو اس کا جواب امریکہ اور جنوبی کوریا پر جوہری حملے سے دیا جائے گا۔
تاہم جنوبی کوریا اور امریکہ کا اصرار ہے کہ یہ مشقیں قطعی طور پر دفاعی نوعیت کی ہیں۔