شمالی کوریا نے جمعے کو واشنگٹن میں جوہری کانفرنس میں شرکت پر جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے۔
پیانگ یانگ میں کمیٹی برائے پرامن کوریائی اتحاد نے کہا کہ پارک ’’ایک بری عورت ہے جس کا کوئی ثانی نہیں‘‘ جس نے جزیرہ نما کوریا پر ’’جنگ کے خطرے کو بڑھایا ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن وزارت کی نائب ترجمان پارک سو جن نے سخت ردعمل میں شمالی کوریا کو ’’ناقابل بیان بیہودہ زبان استعمال کرتے ہوئے‘‘ اس کے رہنماؤں کے بارے میں ’’بدگوئی‘‘ پر متنبہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے جنوری میں ایک جوہری تجربہ کرنے اور فروری میں خلا میں ایک راکٹ بھیجنے کے بعد گزشتہ ہفتے ہونے والی جوہری کانفرنس میں کوریائی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی بات چیت کا محور رہی۔
منگل کو جنوبی کوریا نے کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شمالی کوریا درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سیول کا خیال ہے کہ شمالی کوریا ’’جوہری ہتھیاروں کا حجم کم کر کے انہیں روڈونگ میزائل پر لادنے کے قابل ہو گیا ہے۔‘‘
عہدیدار کا کہنا تھا کہ سیول کے پاس ایسے شواہد موجود نہیں کہ شمالی کوریا نے واقعی جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل تعینات کیے ہیں مگر عہدیدار کے بیان میں پہلی مرتبہ شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی جوہری صلاحیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔
امریکہ کی جانز ہوپکنز یونیورسٹی میں قائم ایک تحقیقی ادارے یو ایس کوریا انسٹی ٹیوٹ نے بھی کہا ہے کہ شمالی کوریا کی اہم جوہری تنصیب کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں مشتبہ سرگرمیوں کے شواہد ملتے ہیں جو اس بات کا اشارہ ہو سکتے ہیں کہ وہ اضافی جوہری بم تیار کرنے کے لیے پلوٹونیم کو افژودہ کر رہا ہے۔
شمالی کوریا چار جوہری تجربات کر چکا ہے جن میں سے تازہ ترین جنوری کے اوائل میں کیا گیا۔ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے بیلسٹک میزائل کے تجربات کے خلاف عائد پابندیوں کے باوجود ایسے تجربات کیے۔