شمالی کوریا نے منگل کو اپنے پہلے بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق میزائل نے 39 منٹ تک پرواز کی اور وہ 2800 کلومیٹر کی بلندی تک جانے کے بعد بحیرۂ جاپان میں گرکے تباہ ہوگیا۔
بیان کے مطابق میزائل کے کامیاب تجربے کے بعد شمالی کوریا کو پوری دنیا میں کسی بھی مقام کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل ہوگئی ہے۔
تاہم امریکی فوج کی پیسیفک کمانڈ نے کہا ہے کہ جس میزائل کا تجربہ کیا گیا وہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل تھا۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کا بھی خیال ہے کہ شمالی کوریا نے جس میزائل کا تجربہ کیا ہے وہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا ایک بیلسٹک میزائل تھا۔
لیکن ان کے بقول اگر شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کرنے کا دعویٰ درست ہے تو جنوبی کوریا کو حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔
صدر جائے ان نےدھمکی دی کہ ان کا ملک بین الاقوامی برادری کے تعاون سے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کا سخت جواب دے گا۔
جنوبی کوریا کے صدر نے میزائل تجربے کے بعد صورتِ حال پر غور کے لیے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے لاحق خطرات کے مقابلے کے لیے فوجی طاقت سمیت تمام آپشن استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
منگل کے میزائل تجربے کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی صدر نے کہاکہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو لگام ڈالنے کی کوشش کرنے والے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔
شمالی کوریا ایک عرصے سے بین البراعظمی میزائل بنانے کی کوششیں کر رہا تھا اور اس کے حکام گزشتہ کئی ماہ سے کہتے آرہے تھےکہ وہ اس میزائل کا تجربہ کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن اس کے باوجود شمالی کوریا مسلسل میزائل تجربات کرتا رہا ہے۔
اگر بین البراعظمی میزائل کے تجربے کا شمالی کوریا کا دعویٰ درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے اس میزائل کی پہنچ امریکی ریاست الاسکا تک ہوسکتی ہے۔
شمالی کوریا نے یہ تجربہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب دنیا کے 20 بڑی معاشی طاقتوں کی تنظیم 'جی-20' کا سربراہی اجلاس جرمنی میں شروع ہونے والا ہے جس میں عالمی رہنما دیگر معاملات کے علاوہ شمالی کوریا کی جانب سے بین الاقوامی پابندیوں کی مسلسل خلاف ورزی پر بھی غور کریں گے۔