واشنگٹن میں قومی سلامتی کونسل کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی حکام پیانگ یانگ کے اعلان پر سنجیدگی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں پیانگ یانگ کو ’’ناقابل قبول‘‘ دھمکیوں سے باز رہنے کا کہا ہے۔
ہفتہ کو جنوبی کوریا کی وزارت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی فورسز پوری طرح سے چوکنا ہیں اور اگر شمالی کوریا نے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی دکھائی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قبل ازیں شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کے سی این اے‘ نے پیانگ یانگ کا یہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے جنوبی پڑوسی کے ساتھ ’’حالت جنگ‘‘ میں ہے اور ’’شمال اور جنوب کے درمیان اٹھ کھڑے ہونے والے تمام معاملات اُسی انداز میں حل کیے جائیں گے۔‘‘
اس اعلان کے بعد شمالی کوریا کی متعدد ویب سائیٹس پر ہیکرز نے دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے ہفتہ کو بہت سی ویب سائٹس تک رسائی جزوی طور پر معطل ہو کر رہ گئی۔ تاحال کسی گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سیول کی وزارت اتحاد ’یونیفیکیشن منسٹری‘ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے جنگ کا اعلان کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ صرف اس کی اشتعال انگیز دھمکیوں کا ایک تسلسل ہے۔
تاہم واشنگٹن میں قومی سلامتی کونسل کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی حکام پیانگ یانگ کے اعلان پر سنجیدگی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
ہفتہ کو جنوبی کوریا کی وزارت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی فورسز پوری طرح سے چوکنا ہیں اور اگر شمالی کوریا نے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی دکھائی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قبل ازیں شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کے سی این اے‘ نے پیانگ یانگ کا یہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے جنوبی پڑوسی کے ساتھ ’’حالت جنگ‘‘ میں ہے اور ’’شمال اور جنوب کے درمیان اٹھ کھڑے ہونے والے تمام معاملات اُسی انداز میں حل کیے جائیں گے۔‘‘
اس اعلان کے بعد شمالی کوریا کی متعدد ویب سائیٹس پر ہیکرز نے دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے ہفتہ کو بہت سی ویب سائٹس تک رسائی جزوی طور پر معطل ہو کر رہ گئی۔ تاحال کسی گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سیول کی وزارت اتحاد ’یونیفیکیشن منسٹری‘ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے جنگ کا اعلان کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ صرف اس کی اشتعال انگیز دھمکیوں کا ایک تسلسل ہے۔
تاہم واشنگٹن میں قومی سلامتی کونسل کی ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی حکام پیانگ یانگ کے اعلان پر سنجیدگی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔