جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم تائی ینگ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں کیوں کہ شمالی کوریا کی طرف سے منگل کو کیے جانے والے مہلک حملے کے بعد سیول کی جوابی حکمت عملی پر ملک میں تنقید کی جا رہی تھی۔
حکومت نے اس فیصلے کا اعلان جمعرات دیر گئے ایسے وقت کیا جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے کیوں کہ جنوبی کوریا نے یون پیونگ اور اس سے متصل چار دیگر جزیروں میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیول مستقبل میں ایسے حملوں کا جواب زیادہ جارحانہ انداز میں دینے کے لیے اپنے جنگی حکمت عملی میں نظر ثانی کرے گا۔ یون پیونگ میں منگل کو جنوبی کوریا کے دو فوجیوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اُدھر شمالی کوریا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا نے اِس کے بقول ”بے دھڑک عسکری اشتعال انگیزی“ جاری رکھی تو وہ توپ خانے کی مدد سے مزید ایسی کارروائیاں کرسکتا ہے جیسی اُس نے رواں ہفتے جنوبی کوریا کے آبادی والے ایک ساحلی علاقے پر کی تھی۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ شمالی کوریا سیول کے اشتعال انگیز اقدامات کی صورت میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دوسری حتیٰ کہ تیسری بار بھی ایسے حملے کرسکتا ہے۔
شمالی کوریا کا یہ بیان خبر رساں ادارے KCNA نے ایسے وقت شائع کیا ہے جب امریکہ اور جنوبی کوریا اتوار سے شروع ہونے والی مشترکہ بحری فوجی مشقوں کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
جمعرات کو چین نے ان فوجی مشقوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جن کے دوران امریکہ کا ایک بڑا طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جارج واشنگٹن چین اور کوریا کے درمیان حساس علاقے میں آئے گا۔ چین کے وزیر خارجہ نے جنوبی کوریا کے اپنے ہم منصب کے ساتھ اس تناؤ کے بعد ملاقات بھی ملتوی کر دی ہے۔