شمالی کوریا نے پیر کو علی الصبح مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتہ ہی گروپ سیون کے ملکوں نے پیانگ یانگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے جوہری عزائم ترک کر دے لیکن اس تازہ تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا ان مطالبات کو ماننے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکہ کی بحرالکال کمانڈ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل تجربہ شمالی کوریا کے مشرقی ساحلی علاقے وون سان کے قریب کیا گیا۔ کمانڈ کے مطابق اس میزائل کو چھ منٹ تک دیکھا گیا اور جس کے بعد یہ بحیرہ جاپان میں جس جگہ گرا وہ جاپان کی خصوصی اقتصادی زون کے طور پر جانی جاتی ہے۔
پیسیفک کمانڈ کا کہنا تھا کہ یہ میزائل شمالی امریکہ کے لیے خطرہ نہیں تھا۔ لیکن جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے نے میزائل تجربے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔
جاپانی ٹی وی پر ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے، ہم شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے مخصوص اقدام کریں گے۔"
یہ ایک ہفتے کے دوران شمالی کوریا کی طرف سے دوسرا میزائل تجربہ تھا اور بظاہر یہ ملک امریکہ تک جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل تیار کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
لیکن تاحال یہ معلوم نہیں کہ پیانگ یانگ اپنے اس مقصد میں کہاں تک کامیاب ہو سکا ہے۔