شمالی کوریا کی ایک سرکاری ایجنسی کوریا۔ایشیا پیسفک امن کمیٹی نے دھمکی دی ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیار استعمال کرتے ہوئے جاپان کو ’غرق‘ کر دے گا اور’راکھ اور اندھیروں ‘ کو امریکہ کا مقدر بنا دے گا۔ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کی حمایت کے جواب میں کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے بیرونی ممالک سے تعلقات اور پراپیگنڈے کی ذمہ داری اسی کمیٹی کے سپرد ہے۔ کمیٹی نے سلامتی کونسل کو ’بدی کا ہتھیار‘ قرار دیا جو بقول اس کے ’رشوت دے کر ‘رکن بننے والے ایسے ممالک پر مشتمل ہے جو امریکہ کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کمیٹی کا یہ بیان شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے،
’’ جوچے کو چاہئیے کہ جاپانی بحرالجزائر کے چاروں جزیروں کو ایٹم بم کے ذریعے سمندر میں غرق کر دے۔ ہمیں اپنے ارد گرد جاپان کے وجود کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
جوچے شمالی کوریا کا مرکزی نظریہ ہے جو مارکسی نظام اور تنہا رہتے ہوئے قومیت کے انتہا پسند تصور پر مبنی ہے جس کا پرچار شمالی کوریا کے بانی اور موجودہ لیڈر کم جونگ اُن کے دادا کم اِل سنگ نے کیا تھا۔
شمالی کوریا کی طرف سے چھٹے اور انتہائی طاقتور جوہری ہتھیار کے تجربے کے بعد اس خطے میں کشیدگی بہت بڑھ گئی ہے۔ شمالی کوریا کی طرف سے کئے گئے ان جوہری ہتھیاروں کے متعدد تجربات کے دوران ایک جوہری میزائل کو جاپان کے اوپر سے بحرالکاہل میں گرایا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے متفقہ طور پر امریکہ کی طرف سے تیار کردہ ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ ان پابندیوں میں شمالی کوریا کی طرف سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جو کوئلے اور دھاتوں کے بعد اس ملک کی سب سے بڑی برآمدات ہیں۔ اس کے علاوہ تیل کی درآمد کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے۔
شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی طرف سے ان پابندیوں کی منظوری کے خلاف شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ چین اور روس نے بھی اس قرارداد کی حمایت کی تھی۔