شمالی کوریا کے حکام نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر دارالحکومت پیانگ یانگ میں تعینات غیر ملکی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
واشنگٹن —
شمالی کوریا کے حکام نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر دارالحکومت پیانگ یانگ میں تعینات غیر ملکی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
پیانگ یانگ میں قائم مختلف ممالک کے سفارت خانوں نے شمالی کوریاکے حکام کی جانب سے انخلا کی درخواست ملنے کی تصدیق کی ہے۔
شمالی کوریا میں قائم روسی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ روس اس درخواست پر غور کر رہا ہے لیکن تاحال ماسکو کا شمالی کوریا سے اپنے سفارتی عملے کو فوراً واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
روسی اہلکار کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت کی موجودہ صورتِ حال پر امن ہے۔
برطانوی حکام نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے جمعے کو ملک میں موجود سفارت خانوں اور بین الاقوامی اداروں کے دفاتر کو خبردار کیا ہے کہ وہ 10 اپریل کے بعد "تصادم کے کسی واقعے" کی صورت میں ان کی حفاظت کی یقین دہانی کرانے سے قاصر ہے۔
روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک شمالی کوریا کے ان تازہ بیانات کے تناظر میں چین، امریکہ اور پیانگ یانگ کے ساتھ چھ فریقی مذاکرات شامل دیگر ممالک کے ساتھ صلاح مشورہ کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے خلاف کئی سخت بیانات جاری کیے ہیں اور دونوں ممالک کو جوہری حملوں کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
دریں اثنا جنوبی کوریا کے ایک وزیر نے حالات کی مزید خرابی کی صورت میں شمالی کوریا میں قائم دونوں ملکوں کے مشترکہ صنعتی مرکز سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عندیہ دیا ہے۔
شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کے وزیر ریو کھل جائے نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کے باوجود اس وقت صنعتی مرکز میں کام کرنے والے جنوبی کوریا کے شہریوں کو انتہائی نوعیت کے خطرات لاحق نہیں۔
خیال رہے کہ "کائی سونگ" کا صنعتی مرکز دونوں کوریائوں کے درمیان بحال آخری رابطہ ہے اور پیانگ یانگ حکومت کے لیے زرِ مبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا تھا کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ضروری دفاعی تیاریاں کر رہے ہیں۔
جنوبی کوریا نے بھی تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے اپنا ایک میزائل ملک کے مشرقی ساحل پر منتقل کردیا ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع کم کوان جن کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ساحل پر منتقل کیا جانے والا میزائل "مناسب فاصلے" تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کا امریکی سرزمین تک پہنچنے کا امکان نہیں۔
پیانگ یانگ میں قائم مختلف ممالک کے سفارت خانوں نے شمالی کوریاکے حکام کی جانب سے انخلا کی درخواست ملنے کی تصدیق کی ہے۔
شمالی کوریا میں قائم روسی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ روس اس درخواست پر غور کر رہا ہے لیکن تاحال ماسکو کا شمالی کوریا سے اپنے سفارتی عملے کو فوراً واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
روسی اہلکار کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت کی موجودہ صورتِ حال پر امن ہے۔
برطانوی حکام نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے جمعے کو ملک میں موجود سفارت خانوں اور بین الاقوامی اداروں کے دفاتر کو خبردار کیا ہے کہ وہ 10 اپریل کے بعد "تصادم کے کسی واقعے" کی صورت میں ان کی حفاظت کی یقین دہانی کرانے سے قاصر ہے۔
روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک شمالی کوریا کے ان تازہ بیانات کے تناظر میں چین، امریکہ اور پیانگ یانگ کے ساتھ چھ فریقی مذاکرات شامل دیگر ممالک کے ساتھ صلاح مشورہ کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے خلاف کئی سخت بیانات جاری کیے ہیں اور دونوں ممالک کو جوہری حملوں کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
دریں اثنا جنوبی کوریا کے ایک وزیر نے حالات کی مزید خرابی کی صورت میں شمالی کوریا میں قائم دونوں ملکوں کے مشترکہ صنعتی مرکز سے اپنے شہریوں کے انخلا کا عندیہ دیا ہے۔
شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کے وزیر ریو کھل جائے نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کے باوجود اس وقت صنعتی مرکز میں کام کرنے والے جنوبی کوریا کے شہریوں کو انتہائی نوعیت کے خطرات لاحق نہیں۔
خیال رہے کہ "کائی سونگ" کا صنعتی مرکز دونوں کوریائوں کے درمیان بحال آخری رابطہ ہے اور پیانگ یانگ حکومت کے لیے زرِ مبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا تھا کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ضروری دفاعی تیاریاں کر رہے ہیں۔
جنوبی کوریا نے بھی تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے اپنا ایک میزائل ملک کے مشرقی ساحل پر منتقل کردیا ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیرِ دفاع کم کوان جن کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ساحل پر منتقل کیا جانے والا میزائل "مناسب فاصلے" تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کا امریکی سرزمین تک پہنچنے کا امکان نہیں۔