شمالی کوریا کے پاکستان میں سفارتکار جو غیر قانونی طور پر شراب فروخت کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے، ذرائع کے مطابق وہ اب بھی اپنے سفارتی استثنیٰ کو استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شمالی کوریا کے سفارتکاروں پر ناکافی سرکاری فنڈز کو پورا کرنے اور پیانگ یانگ کی حکومت کو "وفاداری کے طور پر رقوم" پیش کرنے کے لیے مختلف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے بیک سنگوان کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اپریل میں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں تعینات شمالی کوریا کے ایک سفارتکار کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ شراب کے 855 ڈیوٹی فری ڈبے لے کر ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ مقدار اس سے دگنی تھی جن کی ان سفارتکاروں کو لانے کی اجازت ہوتی ہے۔
ایک پاکستانی ذرائع نے اس سفارتکار کا نام کانگ سونگ گن بتایا جو کہ کراچی میں شمالی کوریا کے قونصل خانے میں کمرشل قونصلر ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں شمالی کوریا کے ایک سفارتکار کوہ ہاک چول جو کہ قونصلیٹ میں تھرڈ سیکرٹری کے طور پر تعینات تھے، اس وقت کسٹم حکام کی تحویل میں لیے گئے جب وہ بھی ایسے ہی کوٹے سے زیادہ شراب لے کر ملک میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق یہ دونوں سفارتکار بدستور سفارتی مشن سے وابستہ ہیں۔
پاکستان میں ایک اور ذرائع نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے بعض ایسے سفارتکار جو غیر قانونی طور پر شراب بیچنے کے الزام میں گرفتار ہوئے تھے اپنی رہائی کے بعد بھی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں شراب کی خریدو فروخت پر پابندی ہے اور غیر مسلموں اور غیرملکیوں کے لیے خاص طور پر اس کی خریدوفروخت کا کوٹہ اور اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے۔
ایسی صورتحال میں شمالی کوریا کے سفارتکاروں کے لیے شراب کی فروخت پیسے کمانے کا ایک اچھا ذریعہ ثابت ہوا ہے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے پیش نظر ایسی سرگرمیوں کی نگرانی کو مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان کاٹینا ایڈمز کہتی ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2270 خاص طور پر شمالی کوریا کے سفارتکاروں کی غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے سے متعلق ہے جو کہ رکن ممالک ایسے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا کہتی ہے۔
2009ء کے بعد سے پاکستان میں ایسی سرگرمیوں میں شمالی کوریا کے سفارتکاروں کے ملوث ہونے کے کم ازکم دس کیس سامنے آچکے ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں کراچی کے ایک متمول علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں شمالی کوریا کے ایک سفارتکار اور ان کی اہلیہ شراب بیچتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔
2013ء میں پاکستانی روزنامہ "ایکسپریس ٹربیون" نے خبر دی تھی کہ پاکستانی حکام شمالی کوریا کے سفارتکاروں سے متعلق ملنے والی ایسی ہی شکایات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔