شمالی وزیرستان واپسی کے لیے نوجوانوں کا مظاہرہ

خود کو یوتھ آف وزیرستان نامی تنظیم بتانے والے ان نوجوانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھتے اور نعرے بازی کر رہے تھے۔

پاکستان میں فوجی آپریشن کے باعث قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی اپنے گھروں کو واپسی کا سلسلہ تو جاری ہے لیکن لوگ اس عمل کی سست روی کا شکایت کرتے ہوئے اس کو تیز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال جون میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن "ضرب عضب" کی وجہ سے شمالی وزیرستان سے لگ بھگ چھ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی اکثریت صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر مقیم ہے، رواں سال کے اوائل میں حکام کی طرف سے شمالی وزیرستان کے جن علاقوں کو شدت پسندوں سے پاک کروایا گیا تھا وہاں ان افراد کی مرحلہ وار واپسی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

لیکن ابھی تک لگ بھگ چالیس ہزار لوگوں کی ہی اپنے گھروں کو واپسی ممکن ہوئی ہے۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں نقل مکانی کرنے والے کے لیے قائم کیمپوں کے باہر تو اپنے علاقوں کو واپسی کے لیے مظاہرہ کرتے رہتے ہیں لیکن جمعہ کو درجنوں نوجوانوں نے پشاور میں پریس کلب کے سامنے بھی ایک ایسے ہی مظاہرے کا اہتمام کیا۔

خود کو یوتھ آف وزیرستان نامی تنظیم بتانے والے ان نوجوانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھتے اور نعرے بازی کر رہے تھے۔

مظاہرے میں شامل ایک نوجوان اسد اللہ زئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ فوج یہ کہہ چکی ہے کہ نوے فیصد علاقے کو کلیئر کروا لیا گیا ہے تو ان علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی واپسی کو بھی ممکن بنایا جائے۔

"لوگ تنگ ہیں یہاں کیمپوں میں یہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں ان کی جلد از جلد باعزت واپسی کو ممکن بنایا جائے۔"

شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی واپسی ہو چکی اور وہاں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ لوگ امن و امان کی صورتحال سے تو مطمیئن ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان کی آزادانہ نقل وحرکت محدود ہے جو ان کے لیے کسی قدر پریشانی کا باعث ہے۔

حکام اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ قبائلیوں کی اپنے گھروں کو واپسی کی رفتار سست ہے لیکن ان کے بقول اس کی وجہ شدت پسندوں سے پاک کروائے گئے علاقوں میں لوگوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدام ہیں جن کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے بعد ہی لوگوں کو مرحلہ وار واپس بھیجا جا رہا ہے۔