نارویجن خاتون کوہ پیما کرسٹن ہریلا کم ترین وقت میں دنیا کی 14 بلند تین چوٹیوں" کو سر کرنے نکلی ہیں۔ کرسٹین نے یہ بات اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے اس کے بعد بتائی جب انہوں نے پاکستان میں ’ براڈ پیک‘ کو سر کیا۔ ان کی منزل میں شامل یہ نویں چوٹی تھی جو انہوں نے سر کی۔
دنیا کی 14 بڑی چوٹیوں میں سے پانچ پاکستان میں واقع ہیں۔ یہ چودہ چوٹیاں 8,000 میٹر (26,246 فٹ) سے زیادہ بلند ہیں۔ ان سب کو سر کرنا کوہ پیماؤں کی انتہائی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
کرسٹن ہریلا نیپالی مہم جو نرمل پرجا کا ریکارڈ توڑنا چاہتی ہیں جنہوں نے 2019 میں تمام 14 چوٹیوں کو چھ ماہ اورچھ دن میں سر کیا تھا۔
خاتون کوہ پیما نے جمعرات کو اپنے انسٹاگرام پیج پرایک پیغام میں بتایا تھا کہ 76 ویں دن، انہوں نے اپنی منزل کی جانب سفر کے 76 ویں دن دنیا کی بارہویں بلند ترین چوٹی براڈ پیک کو سر کر لیا ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کی جانب سے چھتیس سالہ کرسٹین کے تازہ کارنامےکی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ کرسٹین نے اس چوٹی کو سر کرنے سے چھ دن پہلے ہی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کیا تھا۔
ایک انسٹاگرام پیغام میں بتایا گیا ہے کہ کرسٹیین وہ اب بیس کیمپ پر اتر رہی ہے، اور پھراس پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے میں دو آخری پہاڑوں گاشربرم ون اور ٹو کی طرف روانہ ہوں گی۔"
الپائن کلب کے مطابق اس سال ریکارڈ تعداد میں کوہ پیما پاکستان کی چوٹیوں کو سرکر رہے ہیں۔140 کوہ پیماووں نے جن میں 20 خواتین کوہ پیما بھی شامل ہیں، 8611 میٹر بلند کے ٹو کی چوٹی کو سر کیا ہے۔
اس سال 425 افراد نے یہ چوٹی سر کی ہے۔ جب سے ایمنڈ ہلری اور ٹینزنگ نارگے نے 1953 میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ایورسٹ کو سر کیا تھا اس کے بعد سے اب تک کل چھ ہزار افراد یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
الپائن کلب کے مطابق کوہ پیمائی کی ان مہمات میں اب تک چھ کوہ پیما لا پتہ ہو چکے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ کے ٹو کے سلسلوں میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے حکام نے بتایا کہ کینیڈین رچرڈ کارٹیئر، آسٹریلوی میتھیو ایکن، افغان علی اکبر اور پاکستانی شریف سدپارہ، خدشہ ہے کہ " کے ٹو" پر ہلاک ہو چکے ہیں۔
برطانوی کوہ پیما گورڈن ہینڈرسن " براڈ پیک " اور پاکستانی ایمان کریم"گاشربرم ٹو" پر چڑھتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔
(خبرکا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا)