|
وائٹ ہاؤس کے موسمیاتی تبدیلی کے مشیر, علی زیدی نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کاربن اخراج سے پاک بجلی بنانے کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ملک میں بند کیے گئے جوہری توانائی کے بجلی گھروں کو دوبارہ چلانے پر کام کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایسے دو پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ ان میں امریکi ریاست مشی گن میں ہولٹیک پیلائڈس( Holtec's Palisades) جوہری پلانٹ کو دوبارہ چلانا، اور پینسلوینیا ریاست میں کونسٹلیشن انرجی کا CEG.O Three Mile Island پلانٹ کو چلانے کا منصوبہ شامل ہے۔
اس سوال پر کہ کیا جوہری پلانٹ دوبارہ سے چلائے جا سکتے ہیں، علی زیدی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اس پر کام کر رہی ہے۔
SEE ALSO: ابوظہبی: عرب دنیا کا پہلا نیوکلیئر پاور پلانٹ ’براکہ‘مکمل ہو گیانیو یارک میں رائٹرز کی "سسٹینبلٹی کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ بند ہوجانے والے جوہری پلانٹس کو دوبارہ سے چلانا صدر جو بائیڈن کی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدو جہد اور توانائی کی پیداوار بڑھانے کی حکمت عملی میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ انتظامیہ کی حکمت عملی میں سمال موژیولر ری ایکٹر (SMRs) اور نئی ٹیکنالوجی سے لیس جوہری پلانٹ لگانا بھی شامل ہیں۔
بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی جوہری توانائی کی پیداوار کو تین گنا بڑھانا چاہتے ہیں۔ توانائی کی طلب میں اضافے کی وجوہات میں مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسی ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں۔
SEE ALSO: یورپ کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر میں آتش زدگیگزشتہ ہفتے بائیڈن نے مشی گن کے پیلائڈس جوہری پلانٹ کو دوبارہ چلانے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کا قرض جاری کیا۔ اس پلانٹ کو دوبارہ کھولنے میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
کونسٹلیشن اور مائکروسافٹ ایم ایس ایف ٹی ڈاٹ اور نے گزشتہ ہفتے پنسلوینیا میں پلانٹ کو دوبارہ چلانے کا معاہدہ کیا ہے۔ کونسٹلیشن کو امید ہے کہ اس سلسلے میں بھی انہیں حکومتی امداد مل سکتی ہے۔
اس کے علاوہ علی زیدی کا کہنا ہے کہ اس عشرے کے اختتام تک سمندر پر تیس گیگاواٹ ہوا سے بننے والی بجلی کے پراجیکٹ پر بھی کام پورا ہو سکتا ہے۔
اس خبر کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا۔