پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق ادارے اسٹریٹیجک پلان ڈویژن نے ایٹمی ہتھیاروں اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے وضع کردہ نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ 200 اہلکاروں پر مشتمل ایک اور تازہ دستہ تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ خالد احمد قدوائی نے اس توقع کا اظہار کیا کہ نئے افسران جوہری تنصیبات کی حفاظت کے لیے دی جانے والی مختلف ذمہ داریوں کو بخوبی نبھائیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ تربیت کے اس خصوصی منصوبے کی بدولت 2013ء تک آٹھ ہزار سے زائد اضافی تربیت یافتہ افسران جوہری پروگرام کی حفاظتی ذمہ داریوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔
خالد قدوائی نے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کی حفاظت ہمیشہ سے خصوصی توجہ کا مرکز رہی ہے اور موجودہ علاقائی و بین الاقوامی صورت حال کے تناظر میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران اس ضمن میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں تربیت یافتہ فورس کی تیاری کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
جوہری پروگرام کے خالق عبدالقدیر خان کے اس اعتراف کے بعد کہ اُنھوں نے شمالی کوریا، ایران اور لیبیا کو حساس ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کی تھی بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ کی طرف سے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی حفاظت کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
ملک میں طالبان شدت پسندوں کا بڑھتا ہوا اثرو رسوخ بھی اس تنقید میں اضافے کا سبب بنا ہے لیکن اسٹریٹیجک پلان ڈویژن کے سربراہ خالد قدوائی کے بقول یہ خدشات بے بنیاد ہیں کیوں کہ پاکستان کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کا معیار دنیا کی کسی بھی جوہری طاقت سے کم نہیں۔
اعلیٰ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے جوہری منصوبے سے منسلک لگ بھگ 10 ہزار سے زائد سائنسدانوں کی نگرانی کے لیے اتنی ہی تعداد پر مشتمل تربیت یافتہ لوگوں کا انٹیلی جنس نیٹ ورک تیار کیا گیا ہے۔