صوبائی دارالحکومت اور اس کے مضافات میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافے کے بعد اس مرض کے تدارک کے لیے صوبائی محکمہ صحت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گو کہ محکمہ صحت کے حکام نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ خاص مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی بیماری ڈینگی نے وبائی صورت اختیار نہیں کی لیکن اسپتالوں کا رخ کرنے والے مریضوں کی تعداد اس دعوے کی نفی کرتی دکھائی دیتی ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران صرف خیبر ٹیچنگ اسپتال میں تقریباً پانچ ہزار افراد نے ڈینگی کی علامات ظاہر ہونے پر رجوع کیا جن کی تشخیص کے بعد 800 سے زائد افراد اس مرض کا شکار پائے گئے۔
یہاں آنے والوں کی اکثریت کا تعلق تہکال اور پشتہ خرا کے علاقوں سے بتایا جاتا ہے جہاں صفائی اور نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث لوگ آئے روز ڈینگی کے مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔
ہفتہ کو صوبائی وزیرصحت شہرام ترکئی کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام متعلقہ محکموں کے عہدیداران شریک ہوئے۔
وزیر صحت کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ڈینگی ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں صفائی کا نظام بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ شہر بھر میں طبی موبائل یونٹس کو متحرک کیا جائے گا تاکہ لوگوں میں آگاہی کے ساتھ ساتھ انھیں فوری طور پر طبی تشخیص اور امداد فراہم کی جا سکے۔
اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر گل محمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تمام متعلقہ محکموں کے عہدیداران روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں کر کے انسداد ڈینگی کے ضمن میں پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔
خیبر ٹیچنگ اسپتال کے علاوہ پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 37 اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ سات مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔
حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے گھروں اور محلوں میں صفائی کو یقینی بنائیں اور بارش کے پانی کو کھڑا نہ ہونے دیں کیونکہ ڈینگی کا باعث بننے والا مچھر تازہ پانی میں ہی پرورش پاتا ہے۔
حکام نے متاثرہ علاقوں میں مچھر کُش اسپرے کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔