صدر اوباما نے اتوار کو 'وہائٹ ہائوس' میں منعقدہ ایک نجی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن نے دوسری مدت کے لیے اپنے اپنے عہدوں کا باضابطہ حلف اٹھالیا ہے۔
نومبر 2012ء کے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے صدر اوباما نے اتوار کو 'وہائٹ ہائوس' میں منعقدہ ایک نجی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ صدر نے انجیل کے جس نسخے پر ہاتھ رکھ حلف اٹھایا وہ ان کی اہلیہ مشیل اوباما کے خاندان کی ملکیت ہے جسے خاتونِ اول خود تھامے ہوئے تھیں۔
حلف برداری کی اس سادہ اور نسبتاً مختصر تقریب صدر کے اہلِ خانہ اور چند دیگر افراد شریک ہوئے۔
امریکی آئین کے تحت نومنتخب صدر 20 جنوری کو حلف اٹھانے کا پابند ہے۔ لیکن چوں کہ اس بار یہ تاریخ اتوار کو پڑ رہی ہے لہذا صدر اوباما اور ان کے نائب جو بائیڈن پیر کو واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے 'نیشنل مال ' کے مقام پر منعقدہ ایک روایتی عوامی تقریب میں دوبارہ اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔
اس سے قبل نائب صدر جو بائیڈن نے بھی اتوار کو واشنگٹن میں اپنی رہائش گاہ پر منعقد ایک نجی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا جس میں ان کے دوست احباب اور خاندان کے 100 سے زائد افراد شریک تھے۔
سپریم کورٹ کی خاتون ایسوسی ایٹ جج سونیا ماریہ سوٹومیئر نے نائب صدر بائیڈن کی درخواست پر ان سے حلف لیا۔
حلف برداری سے قبل صدر اوباما نے نائب صدر کے ہمراہ 'آرلنگٹن' کے قومی قبرستان میں واقع "نامعلوم فوجیوں کی یادگار" پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی روایتی تقریب میں شرکت کی۔ اس قبرستان میں مختلف امریکی جنگوں میں ہلاک ہونے والے فوجی مدفون ہیں۔
صدر اوباما کی پیر کو ہونے والی عوامی تقریب ِ حلف برداری میں اتنی حاضری متوقع نہیں جتنی چار برس قبل صدر اوباما کی پہلی مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب میں تھی۔
جنوری 2009ء میں ہونے والی تقریب میں امریکہ کے پہلے افریقی نژاد امریکی صدر کو عہدے کا حلف اٹھاتے دیکھنے کے لیے 20 لاکھ لوگ آئے تھے۔
اس سال صدر اوباما کی دوسری اور آخری مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔
پیر کو صدر 'کیپٹل ہل' کے سامنے منعقدہ عوامی تقریب میں انجیل کے جن دو تاریخی نسخوں پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھائیں گے ان میں سے ایک 1861ء میں امریکہ کے صدر بننے والے ابراہم لنکن کا جب کہ دوسرا بیسویں صدی کے امریکہ میں شہری آزادیوں کے لیے جدوجہد کرنے والے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ملکیت تھا جو 1968ء میں قتل کردیے گئے تھے۔
صدر اومابا کی حلف برداری کی پیر کو ہونے والی تقریب مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سرکاری سطح پر منائی جانے والی سالگرہ کے دن ہوگی۔ اس روز پورے ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
پیر کو تقریبِ حلف برداری سے خطاب کے بعد صدر اوباما اپنی اہلیہ کے ہمراہ روایتی قافلے کا حصہ بنیں گے جو انہیں وہائٹ ہائوس تک لے کر جائے گا۔
امکان ہے کہ چار برس قبل کی طرح اس بار بھی صدر اوباما اپنی گاڑی سے باہر آکر اپنے ہمراہیوں کے ساتھ کچھ فاصلہ پیدل ہی طے کریں گے اور سڑک کے دونوں کناروں پر جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے خیر مقدمی نعروں کا جواب دیں گے۔
نومبر 2012ء کے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے صدر اوباما نے اتوار کو 'وہائٹ ہائوس' میں منعقدہ ایک نجی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ صدر نے انجیل کے جس نسخے پر ہاتھ رکھ حلف اٹھایا وہ ان کی اہلیہ مشیل اوباما کے خاندان کی ملکیت ہے جسے خاتونِ اول خود تھامے ہوئے تھیں۔
حلف برداری کی اس سادہ اور نسبتاً مختصر تقریب صدر کے اہلِ خانہ اور چند دیگر افراد شریک ہوئے۔
امریکی آئین کے تحت نومنتخب صدر 20 جنوری کو حلف اٹھانے کا پابند ہے۔ لیکن چوں کہ اس بار یہ تاریخ اتوار کو پڑ رہی ہے لہذا صدر اوباما اور ان کے نائب جو بائیڈن پیر کو واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے 'نیشنل مال ' کے مقام پر منعقدہ ایک روایتی عوامی تقریب میں دوبارہ اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔
اس سے قبل نائب صدر جو بائیڈن نے بھی اتوار کو واشنگٹن میں اپنی رہائش گاہ پر منعقد ایک نجی تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا جس میں ان کے دوست احباب اور خاندان کے 100 سے زائد افراد شریک تھے۔
سپریم کورٹ کی خاتون ایسوسی ایٹ جج سونیا ماریہ سوٹومیئر نے نائب صدر بائیڈن کی درخواست پر ان سے حلف لیا۔
حلف برداری سے قبل صدر اوباما نے نائب صدر کے ہمراہ 'آرلنگٹن' کے قومی قبرستان میں واقع "نامعلوم فوجیوں کی یادگار" پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی روایتی تقریب میں شرکت کی۔ اس قبرستان میں مختلف امریکی جنگوں میں ہلاک ہونے والے فوجی مدفون ہیں۔
صدر اوباما کی پیر کو ہونے والی عوامی تقریب ِ حلف برداری میں اتنی حاضری متوقع نہیں جتنی چار برس قبل صدر اوباما کی پہلی مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب میں تھی۔
جنوری 2009ء میں ہونے والی تقریب میں امریکہ کے پہلے افریقی نژاد امریکی صدر کو عہدے کا حلف اٹھاتے دیکھنے کے لیے 20 لاکھ لوگ آئے تھے۔
اس سال صدر اوباما کی دوسری اور آخری مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد کی شرکت متوقع ہے۔
پیر کو صدر 'کیپٹل ہل' کے سامنے منعقدہ عوامی تقریب میں انجیل کے جن دو تاریخی نسخوں پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھائیں گے ان میں سے ایک 1861ء میں امریکہ کے صدر بننے والے ابراہم لنکن کا جب کہ دوسرا بیسویں صدی کے امریکہ میں شہری آزادیوں کے لیے جدوجہد کرنے والے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ملکیت تھا جو 1968ء میں قتل کردیے گئے تھے۔
صدر اومابا کی حلف برداری کی پیر کو ہونے والی تقریب مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سرکاری سطح پر منائی جانے والی سالگرہ کے دن ہوگی۔ اس روز پورے ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
پیر کو تقریبِ حلف برداری سے خطاب کے بعد صدر اوباما اپنی اہلیہ کے ہمراہ روایتی قافلے کا حصہ بنیں گے جو انہیں وہائٹ ہائوس تک لے کر جائے گا۔
امکان ہے کہ چار برس قبل کی طرح اس بار بھی صدر اوباما اپنی گاڑی سے باہر آکر اپنے ہمراہیوں کے ساتھ کچھ فاصلہ پیدل ہی طے کریں گے اور سڑک کے دونوں کناروں پر جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے خیر مقدمی نعروں کا جواب دیں گے۔