سلامتی مشیروں نے اوباما کو شام پر’ آپشنز‘ پیش کردیے

دوسری طرف، صدر اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے فون پر گفتگو کی، جس میں اُنھوں نے شام میں ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات پر اپنی ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا
حکومت ِشام کے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں، امریکہ کے اعلیٰ فوجی اور قومی سلامتی کے مشیروں نے صدر براک اوباما کو ترجیحاتی ’آپشنز‘ کی فہرست پیش کی ہے۔

ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ملاقات کا مقصد اقدامات کا ایک منصوبہ تشکیل دینا تھا، جِس کا دارومدار اِس الزام کے ثابت ہونے پر ہے جس میں امدادی کارکنوں اور باغیوں کا کہنا ہے کہ شامی افواج نے شہری آبادی کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر نے ہفتے کے دِن برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے صلاح و مشورہ کیا، ایسے میں جب امریکی انٹیلی جنس برادری کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کے بارے میں حقائق اکٹھے کر رہی ہے۔

دونوں سربراہان نے ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات پر اپنی ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا۔


وائٹ ہاؤس کے سکیورٹی اجلاس میں نائب صدر جو بائیڈن؛ سی آئی اے کے سربراہ جان برینن اور قومی سلامتی کی مشیر، سوزن رائیس نے شرکت کی۔

یہ اجلاس اُن الزامات کےسامنے آنے کے چند ہی روز بعد منعقد ہوا، جِن میں کہا گیا تھا کہ دمشق کے قریب ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں 1000سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔